کشمیر انفو///
جموں//کمشنر سیکرٹری جنگلات و ماحولیات سنجیوورما کی صدارت میں آ ج یہاںمحکمہ ایکولوجی، ماحولیات اور ریموٹ سنسنگ نے جموںاور سری نگر شہریوں کے لئے کلائیمنٹ ریسیلنٹ سٹی ایکشن پلان کی تیاری کے لئے ایک سٹاک ہولڈر ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ دورانِ ورکشاپ شراکت دار محکموں کے ساتھ بات چیت کی گئی تاکہ سروس ڈیلیوری اور شہر کی کاربن انوینٹری بنانے کے لئے شہر کی جی ایچ جی کے اَخراج کی انوینٹری کے لئے جمع کئے جانے والے توثیق شدہ ڈیٹا سیٹ کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا جاسکے ۔منصوبہ کے مالیاتی او رپالیسی سطح کے مضمرات پر تبادلہ خیال ہوا۔ شراکت داروں کے ساتھ مختلف تخفیف اور موافقت کی مداخلت کے اَثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اِس موقعہ پر کمشنر سیکرٹری نے اَپنے خیالات کا اِظہار کرتے ہوئے اِس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اَثرات پہلے ہی آبادی کو متاثر کر رہے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ موسمیاتی موافقت اور تخفیف کی سمت میں کام کیا جائے۔ اُنہوں نے وزیر اعظم کی طرف سے شروع کی گئی مختلف سکیموں جیسے پنچامرت ، مشن لائف وغیرہ کے بارے جانکاری دیتے ہوئے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں میں تخفیف ایک عالمی رجحان ہے لیکن اِس کے حل مقامی ہیں جنہیں ہمارے روزہ مرہ معمولات میں طرزِ عمل میں تبدیلی لاکر عمل میں لایاجاسکتا ہے۔اُنہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ سری نگر اور جموں شہروں کے لئے ’’ کلائمیٹ ریسیلنٹ سٹی ایکشن پلان‘‘ یا ’ سی آر سی اے پی ‘ مقامی سطح پر منصوبہ بندی کی جانب ایک تحریک ہے۔یہ منصوبہ وقت کے ساتھ ساتھ تیار ہو گا لیکن اس کے لئے تمام متعلقہ محکموں سے فنڈز کی غیر مرکوزیت منصوبہ بندی اور مرکزی دھارے میں لانے کی ضرورت ہے۔کمشنر سیکرٹری نے اِس بات پر بھی روز دیا کہ کار بن نیوٹرل پنچایت کو اہمیت دی جانی چاہئے تاکہ اسے پنچایت سطح پر کار آمد اور گہرا بنایا جاسکے اور پلی پنچایت کی مثال دی جائے۔پی سی سی ایف ( ایچ او ایف ایف ) محکمہ جنگلات ڈاکتر موہت گیرا نے کہا کہ گزشتہ پچاس برسوں میں گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں خاطر خواہ اِضافے کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں کے اَثرات کے سلسلے میں تشویشناک صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔اُنہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کو ہیلتھ فارسٹ اور بائیوڈائیورسٹی سے نوازا گیا ہے جس سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو متوازن کیا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر اونچائی کی وجہ سے ملک کے باقی حصوں سے اونچا ہے کیوںکہ دیہات کی بڑی تعداد قدرتی وسائل پر منحصر ہے۔اُنہوں نے بتایا کہ محکمہ جنگلات نے مقامی میونسپلٹیوں کے ساتھ مل کر متعدد اقدامات کئے ہیں جیسے بائیوڈ ائیورسٹی رجسٹرز اور لوکل بائیوڈائیورسٹی سٹریٹجی ایکشن پلان وغیرہ اور ان کو اقدام کے طور پر سی آر پی سی پی میں شامل کیا جاسکتا ہے۔اِس موقعہ پر اَپنے خیالات کا اِظہار کرتے ہوئے ڈائریکٹر ڈی اِی اِی اینڈ آر ایس راکیش کمار نے کہا کہ شہروں میں لوگوں کے ارتکاز اور شہری کار ی کی تیز رفتار شرح کی وجہ سے شہروں کو بہت زیادہ خطرات ہیں۔ٹی اے آر یو لیڈنگ ایج اور واسودھا فائونڈیشن کے ماہرین نے موسمیاتی کلائمیٹ سٹی ایکشن پلان کا نظرئیے پیش کیا۔تقریب میں چیئرپرسن پی سی سی ، ڈائریکٹر سوشل فارسٹری ، چیف وائلڈ لائف وارڈن ، ڈائریکٹر سوئیل اینڈ واٹر کنزرویشن ڈیپارٹمنٹ ، ڈائریکٹر فارسٹ پروٹیکشن فورس ، جل شکتی ( پی ایچ اِی،آئی ایف سی ، آر ٹی آئی سی ) ، یو اِی اِی ڈی ، آر اینڈ بی ، جے ایم سی ، جے ڈی اے ، صحت،ڈیزاسٹر مینجمنٹ، پی ڈی ڈی، پی ڈی سی ایل، اے ایچ، سمارٹ سٹی، سیاحت، زراعت، آر ڈی اینڈ پی آر، آئی آئی ٹی جموں، جموں یونیورسٹی، سی یو جے، ٹاؤن پلاننگ، سمارٹ سٹی وغیرہ کے اَفسرا ن نے شرکت کی۔کاربن نیوٹرل گرام پنچایت پر ایک مختصر تکنیکی سیشن ۔ یوپی ، پالی اور کیریلا کے ماڈلوں کا بھی اِنعقاد کیا گیا تاکہ شرکأ کو نچلی سطح پر نیٹ زیرو کے اخراج کو حاصل کرنے کے بارے میں جانکاری دی جاسکے۔