جموں/31؍جنوری//کشمیر انفو
حکومت جموںوکشمیر نے سوموار کو محکمہ جیلخانہ جات کے 3 ملازمین کو رشوت ، ناقص کارکردگی اور سماج دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے قبل اَز وقت ریٹائرمنٹ کا حکم صادر کیا ہے۔حکومت نے اِنتظامیہ کو مزید مؤثر اور شفاف بنانے کی کوشش میں محکمہ جیلخانہ جات کے3 ملازمین کو رشوت اور مجربانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے اِلزام میں قبل اَز وقت ریٹائر کیا۔اِن ملازمین نے اَپنے فرائض ایسے طریقے سے اَنجام دئیے جو سرکاری ملازمین کے لئے ناگوار اور قائم کردہ ضابطہ اَخلاق کی خلاف ورزی تھی۔یہ مشق ان اَفسران کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے باقاعدہ عمل کے ایک حصے کے طور پر کی گئی تھی جو جموںوکشمیر سی ایس آر کے آرٹیکل 226(2) کے لحاظ سے عمر اورسروس کی مدت کے معیارات کو عبور کرتے ہیں۔ن ریٹائر ہونے والوں میں سے ایک سنگین فوجداری کیس میں ملوث پایا گیا اور تین سال تک زیر حراست رہا،اِن ریٹائر ہونے والوں میں سے ایک سنگین فوجداری مقدمے میں ملوث پایا گیا کہ تین برس تک زیر حراست رہا۔اِس کے علاوہ اِس اہلکار کی عوامی شہرت بُری طرح متاثر ہوئی تھی۔ایک اور اہلکار مواصلات کے سرکاری چینلز کی خلاف ورزی کا عادی پایا گیا اور اسے فرضی اور فضول شکایات بھیجنے ، آر ٹی آئی ایکٹ کا غلط اِستعمال کرنے اور ہائی کورٹ کا وقت ضائع کرنے کا قصوروارپایا گیا جس کے لئے عدالت نے اس پر 10,000 روپے کا جُرمانہ بھی عائد کیا۔ اہلکار کو تین سالانہ اَنکریمنٹ روکنے کی شکل میں بڑی سزا دی گئی ۔ اِس کے علاوہ ایک اہلکار سب جیل رِیاسی کے اَندر ممنوعہ اشیاء کی سمگلنگ میں ملوث پایا گیا۔ جائزہ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق اِن ملازمین کی کارکردگی غیر تسلی بخش پائی گئی اور سرکاری ملازمت میں ان کا مستقل رہنا مفاد عامہ کے خلاف پایا گیا۔ماضی قریب میں رشوت کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت مختلف ملازمین کو ان کے خلاف محکمانہ کارروائیوں پر سختی سے عمل کرتے ہوئے سرکاری بد اِنتظامی کی بنا پر ملازمت سے برطرف کیا گیا ہے۔جموںوکشمیر سی ایس آر کے آرٹیکل 226 (2) کے تحت مقدمات پر غور کرنے کے لئے تشکیل دی گئی بااِختیار کمیٹیوں کے ساتھ بہت سے معاملات کی جانب جانچ پڑتال کی جارہی ہے ۔مزید یہ کہ کئی ملازمین کو ملک دشمن سرگرمیوں کی وجہ سے ملازمت سے برطرف بھی کیا گیا ہے۔دریں اثنأ، حکومت نے جموںوکشمیر میں اَپنے ملازمین کے ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کے لئے متعدد اقدامات بھی شروع کئے ہیں جن میں آن لائن ہیومن ریسورس مینجمنٹ سسٹم ( اِی ۔ ایچ آر ایم ایس ) ، باوقار اِنڈین ایڈمنسٹریٹیو / پولیس سروس میں اَفسران کی شمولیت ، کیرئیر کی بہتر ترقی کے لئے بروقت ڈی پی سیز، بھرتی قوانین کو اَپ ڈیٹ کرنا، ریکروٹنگ ایجنسیوں سے بھرتی کے عمل کو تیز کرنا،سروسز سلیکشن بورڈ کو بھیجی گئی اورزیادہ تر نان گزیٹیڈ اَسامیوں کے لئے اِنٹرویوز کو ختم کرنا شامل ہیں۔