سری نگر، 10 جولائی: لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے مزید 11 سرکاری ملازمین کو ‘ملک کی سلامتی کے مفاد میں ملازمت سے فارغ کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔بتایا رہا ہے جن 11 کشمیری ملازمین کو سرکاری ملازمت سے فارغ کیا گیا ہے ان میں پاکستان زیر قبضہ کشمیر میں مقیم حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دو فرزند بھی شامل ہیں۔قبل ازیں لیفٹیننٹ گورنر نے گذشتہ ماہ قریب پانچ کشمیری سرکاری ملازمین بشمول ایک اسسٹنٹ پروفیسر، ایک نائب تحصیلدار اور تین اساتذہ کو ملازمت سے فارغ کر دیا تھا۔ہفتے کو جاری برطرفی کے 11 الگ الگ احکامات، جن کا متن ایک جیسا ہے، میں کہا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر مطمئن ہیں کہ ملک کی سلامتی کے مفاد میں ان معاملات (کیسز) کی تحقیق کرنا لازمی نہیں ہے۔ملازمین کی برطرفی کے لیے بھارتی آئین کی دفعہ 311 کی ذیلی شق 2 (سی) کا سہارا لیا جا رہا ہے جس کے تحت صدر جمہوریہ یا ریاست کے گورنر تحقیقات کے بغیر کسی بھی سرکاری ملازم کو ‘ملک کی سلامتی کے مفادمیں ملازمت سے فارغ کر سکتے ہیں۔پانچ اگست 2019 (وہ دن جب کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی گئی) سے قبل بھارتی آئین کی دفعہ 311 کا کشمیر پر اطلاق نہیں ہوتا تھا۔ایک رپورٹ کے مطابق حکومت نے متذکرہ دفعہ کے تحت کشمیر میں ‘ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں سینکڑوں ملازموں کو برطرف کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے لئے ایک خصوصی ‘ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔سرکاری ملازمین کی نمائندہ تنظیمیں اور علاقائی سیاسی جماعتیں سرکاری ملازمین کو نوکری سے برطرف کرنے کی پالیسی پر سخت برہمی کا اظہار کر چکی ہیں۔ (یو این آئی)