جموں کشمیر میں کینسر جیسی مہلک بیماری سے متعلق جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں وہ انتہائی پریشان کن ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ سال یعنی 2022میں کینسر کے 13396نئے معاملات درج ہونے کیساتھ ہی کیسوں کی تعداد پچھلے 4برسوں کے دوران 51ہزار 577تک جاپہنچی ہے۔ جموں کشمیر میں کینسر میں مبتلا مریضوں کی مجموعی تعداد 70ہزار سے زائد ہے۔ صورہ ہسپتال میں قائم اسٹیٹ کینسر انسٹی چوٹ کے مطابق 2022کے دوران 4817نئے کینسر معاملات کا اندراج ہوا ہے۔ رجسٹریشن کرانے والے 4817نئے مریضوں میں پھیپھڑوں کے سرطان میں سب سے زیادہ 447معاملات، معدے کا 359معاملات کیساتھ دوسرے نمبر پر ، چھاتی 342نئے معاملات کیساتھ تیسری نمبر پر ہے۔ انڈین کونسل آف میڈکل ریسرچ کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے 4سالوں کے دوران جموں کشمیر میں کینسر سے متاثر ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 51ہزار 577ہوئی ہے۔ 2019میں 12ہزار396، جبکہ 2020میں 12ہزار 726، نیز 2021 میں 13ہزار 60جبکہ 2022میں 13ہزار396افراد کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ جموں کشمیر میں جس طرح کینسر کے معاملات میں اضافہ ہورہا ہے، اُس نے یقینی طور پر ذی حس طبقہ کی نیندیں چھین لی ہیں اور اس کے تدارک کی راہیں نکالنے کیلئے لوگ سرجوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ کسی بھی بیماری کا اُس وقت تک علاج ممکن نہیں ہے جب تک نہ اس کی وجوہات کا پتہ لگ جائے۔ جہاں تک کشمیر کا تعلق ہے تو یہاں کینسر کے معاملات میں اس قدر اضافہ کی وجوہات عیاں ہیں۔ ترقی او رمالی خوشحالی کی وجہ سے کشمیر میں نوجوان نسل سگریٹ نوشی، منشیات اور ڈبہ بند خوراک کی عادی ہورہی ہے جس کی وجہ سے کینسر بیماری نے نوجوان نسل کو اپنا نشانہ بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔2022کے اعداد و شمار کے مطابق سرینگر میں کینسر بیماری نے سب سے زیادہ لوگوں کو اپنا نشانہ بنایا ہے اور گزشتہ 5سالوں کی طرح ہی سال رفتہ میں بھی سرینگر شہر کے لوگ ہی کینسر بیماری میں سرفہرست ہیں جس کی بڑی وجہ رہن سہن میں تبدیلی اور بڑھتی ہوئی سگریٹ نوشی کو قرار دیا جارہا ہے۔ جموں کشمیر میں سگریٹ نوشی، نشیلی ادویات کا بڑھتا استعمال ، ملاوٹی کھانا اور لوگوں کی اقتصادیات میں بہتری کی وجہ سے کینسر بیماری کافی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ پہلے ہم لوگ جینے کیلئے کھاتے تھے مگر اب کھانے کیلئے جے رہے ہیں۔ ڈبہ بند یا تلے ہوئے خوراک کی وجہ سے لوگ کینسر بیماری کا شکار ہورہے ہیں کیونکہ بند لفافوں میں آنے والی خوراک کو بچانے کیلئے کیمیائی ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے جو موجودہ دور میں وادی میں کینسر کے پھیلائو کی بڑی وجہ بن رہا ہے۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے نہ صرف عام لوگ اپنے رہن سہن میں تبدیلی لائیں بلکہ حکومتی سطح پر بھی یہاں کے طبی اداروں میں کینسر کی بھر وقت تشخیص کیلئے جدید مشینوں کو استعمال میں لایا جانا ضروری ہے، تب ہی اس مہلک بیماری کیساتھ مشترکہ طور پر لڑا جاسکتا ہے۔