سماج میں پھیل رہی بے چینی اور جرائم کا قلع قمع کرنے کیلئے سب کمر بستہ ہونا وقت کی اشد ضرورت:کرمانی
سید اعجاز
ترال//معروف معالج مصنف و سماجی کار کن ڈاکٹر نثار احمد بٹ کی تحریر کردہ کتاب’’آئینہ ترال‘‘ کا انگریزی ترجمہ بدھ کے روز اخلاس ویلفئیر ٹرسٹ ترال کے دفتر واقع ترال پائین میں ایک پروقار تقریب کے دوران انجام دی گئی ہے ۔جس میں وادی کشمیر کے معروف شخصیات قلم کار اور صحافیوں کے ساتھ ساتھ زبدگی کے مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی ہے ۔ ۔تقریب کے مہمانِ خصوصی جسٹس (ر) بشیر احمد کرمانی تھے اور سابق چیف انفارمیشن کمشنر غلام رسول صوفی نے اس کی صدارت کی۔تقریب میںمعروف مصنف و کالم نگار زیڈ جی محمد اورسابق ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد فاروق کلو مہمانان ذی وقار کے طور پر شریک رہے۔اِس موقع پر دور و نزدیک سے آئے ہوئے مدعو سامعین کی اچھی خاصی تعداد بلا لحاظ مذہب نے مجلس میں شرکت کی، جن میں زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ متعدد سرکردہ شخصیات شامل تھیں ۔ ان میں خالد بشیراحمد ،جیلانی قادری،معرفت قادری،فاروق ترالی، نرنجن سنگھ، مولوی قطب الدین ،پروفیسر بشیر احمد شاہ اور دیگر متعدد شخصیات شامل ہیں۔تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک اور نعت نبی ﷺسے کیا گیا ،جس کے بعد کتاب کے مصنف ڈاکٹر نثار احمد ترالی نے اُن مسائل و مشکلات اور مراحل و منازل کا ذکر کیا ،جن کا موصوف کو کتاب کی تصنیف سے قبل تحقیق و تفحص کے دوران سامنا کرنا پڑا ۔واضح رہے کہ "آئینہ ترال "ایک ایسی کتاب ہے ،جس کو علاقہ ترال کی تاریخ ،جغرافیہ ،تہذیب، تمدن ،ثقافت ،آبادی ،تعلیم ، زراعت، معیشت ، سیاحتی مقامات ، آثارِ قدیمہ ،مختلف مذاہب کی عبادت گاہوں ،مختلف شعبوں سے وابستہ اہم شخصیات کی رنگارنگ خدمات، غرض علاقہ ترال کی ہر قابلِ ذکر شے سے متعلق ایک انسا ئیکلو پیڈیا کی حیثیت حاصل ہے۔ اِس کے علاوہ کتاب میں علاقہ ترال سے متعلق قدیم کتب تاریخ میں درج اہم تاریخی معلومات کا خلاصہ بھی شامل کیا گیا ہے ۔ بڑے میگزین سائز کے 724صفحات پر مشتمل اِس اہم کتاب میں 180صفحات 1074رنگین تصاویر سے مز یّن ہیں، جن میں 381مساجد، 100زیارت گاہیں،12منادر،28گوردواروں ،100چشموں ،7جھیلوں ،15غاروں ،متعدد مذہبی و سیاحتی مقامات اور 100اہم شخصیات کی تصاویر شامل ہیں۔ اس کتاب میں ترال کے ایک سو زائد دیہات کی تفاصیل درج ہیں ۔75مایہ ناز شخصیات جن میں حضرت خواجہ نور محمد لغمانی ؒ، حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی ؒاور حضرات سید اکبر دین ، سید جمال دین ، سید کمال دین اور زی دید۔ڈاڈہ سرہ قابل ذکر ہے مزکورہ تقریب کے مہمان خصوصی جسٹس بشیر احمد کرمانی نے ایوان صدارت میں موجود دیگر شخصیات سمیت کتاب کی رسم رونمائی انجام دی۔ اس موقع پر جسٹس کرمانی نے کہا کہ یہ کتاب علاقہ ترال کو ایک موثر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کرنے میں کامیاب ہوئی ہے اور اس کے انگریزی ترجمے کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔ تاہم انہوں نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ اردو پڑھنے والوں کی تعداد کم ہے انہوں لوگوں کو اردو زبان سے واسطہ رکھنے کی اپیل کی ہے ۔ انہوں نے کتاب کے مصنف ڈاکٹر نثار احمد بٹ ترالی کے محققانہ کارنامے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسا کام کسی انجمن، ادارے یا بڑے محکمے کے بس میں بھی نہیں ہے،جو ایک فرد واحد نے انجام دیا ہے۔ انہوں نے سماجی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے حاضرین مجلس پر زور دیا کہ وہ سماج میں پھیل رہی بے چینی اور جرائم کا قلع قمع کرنے کیلئے کمر بستہ ہوجائیں۔ انہوں نے مجلس میں سکھ برادری کی موجودگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ ترال میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی صحت مند روایت کو قائم و جاری رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔دیگر مقررین، جنہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، میں صوفی غلام رسول، زیڈ جی محمد، ڈاکٹر محمد فاروق کلو،فاروق ترالی، مفتی قاضی فاروق،اچھپال سنگھ وغیرہ شامل ہیں۔مقررین نے ڈاکٹر نثار احمد بٹ ترالی کی خدمات کو سراہتے ہوئے اُنہیں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ایسے تحقیقی کارنامے عام طور پردیکھنے کو نہیں ملتے اور یہ کام عزم مصمم رکھنے والے افراد ہی انجام دے سکتے ہیں۔تقریب کی نظامت ڈاکٹر جوہر قدوسی نے انجام دی۔