نیوز ڈیسک
سرینگر/09جولائی//پراپرٹی ٹیکس کے بعد اب میونسپلٹی کی جانب سے مکانات اور دیگر کاروباری عمارت میں کرایہ داری پر پروفیشنل فیس لگائے جائے گی ۔ معلوم ہوا ہے کہ اب ایسی عمارتوں کو پروفیشنل فیس اداکرنا ہوگا جن کو کرایہ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اور جن عمارتوں سے آمدنی آتی ہو۔ سی این آئی کے مطابق گھروں اور دیگر عمارتوں میں کرایہ دار رکھنے پر اب پیشہ ورانہ ٹیکس یعنی پروفیشنل فیس اداکرنا ہوگا۔ اس سلسلے میں میونسپل کارپوریشن نے احکامات جاری کیے۔شہر میں کرایہ داروں کو مکانات میں رکھنے اور تجارتی سرگرمیاں چلانے کے لیے فیس صرف تجارتی شرح کے مطابق ادا کرنا ہوگی۔جموں شہر میں 60 فیصد گھروں میں تجارتی سرگرمیاں چل رہی ہیں، یعنی 75 ہزار سے زیادہ مکانات کاروبار کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ شہر میں کل ایک لاکھ 20 ہزار مکانات ہیں۔ پہلے صرف گھریلو چارجز لیے جاتے تھے۔ ایسے میں میونسپل کارپوریشن گھریلو چارجز میں صرف 100 روپے حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اب کمرشل ریٹ کے مطابق 200 روپے ادا کرنے ہوں گے۔امر اُجالا ہندی ویب سائٹ پر جاری خبرکے مطابق اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت کیے گئے سروے سے پتہ چلا ہے کہ شہر میں گراؤنڈ فلور گھریلو استعمال کے لیے ہے جب کہ پہلی اور دوسری منزل پر کرایہ داروں کا قبضہ ہے۔ دفاتر اور دکانیں بھی چل رہی ہیں۔ لیکن اب تک یہ تمام گھر صرف گھریلو زمرے میں ہیں۔ اب میونسپل کارپوریشن نے فہرست تیار کرنا شروع کر دی ہے۔جن گھروں میں تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں ان کے مالکان کو صفائی کے معاوضے کی مد میں کمرشل ریٹ ادا کرنا ہوں گے۔ شہر کے 60 فیصد گھروں میں تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں، یعنی 75 ہزار سے زائد گھر کاروبار کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ شہر میں کل ایک لاکھ 20 ہزار مکانات ہیں۔اب کمرشل ریٹ سے 200 روپے کی صفائی فیس وصول کرنے سے ریونیو میں اضافہ ہوگا۔ فی الحال ان گھروں سے صرف 100 روپے ماہانہ وصول کیے جا رہے ہیں۔ جبکہ کچرا ایک خاندان کے نہیں بلکہ تین سے چار خاندانوں کے گھروں سے آرہا ہے۔ فہرست تیار ہوتے ہی کمرشل ریٹ پر ریکوری شروع کر دی جائے گی۔میونسپل کارپوریشن کے مطابق اس سے قبل مکانات کے بارے میں کوئی مناسب پتہ نہیں تھا۔ عملہ جب بھی پوچھتا تو اکثر لوگ گھریلو زمرے کا گھر بتاتے۔ گھروں میں رہنے والوں کو رشتہ داروں کے نام دیتے تھے۔ لیکن سروے کے بعد اب کمرشل سرگرمیوں میں استعمال ہونے والے مکانات کی فیس کمرشل طور پر وصول کی جائے گی۔ایسے گھروں کے مالکان سے جہاں کمرشل سرگرمیاں جاری ہیں، صفائی کے چارجز کمرشل ریٹ پر وصول کیے جائیں گے۔اسمارٹ سٹی پراجیکٹ کے سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 60 فیصد سے زائد گھروں میں تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ڈاکٹر ونود شرما، ہیلتھ آفیسر، میونسپل کارپوریشن نے کہا کہ شہر میں کمرشل سرگرمیوں میں ملوث گھروں کے مالکان سے صرف کمرشل ریٹ پر صفائی کے چارجز لیے جائیں گے۔ قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہونے دی جائے گی۔ شہر میں صفائی کے نظام کو ہر قیمت پر بہتر بنایا جائے گا۔