ایک ایسے دور میں جب کہ شہر سرینگر کو جدید خطوط پر اُستوار کرنے کی تیاریاں عروج پر ہیں اور تعمیر و تجدید کاری کی سرگرمیاں تیزی کیساتھ جاری ہیں، ایسے میں عوام کیلئے بہتر ٹریفک نظام جیسے بنیادی سہولیات کو بہم رکھنا انتظامیہ کا بنیادی فریضہ ہے۔ شہر سرینگر کے مختلف حصوں میں سمارٹ سٹی کے تحت متعدد پروجیکٹوں پر کام شروع کیا گیا ہے جبکہ کئی پروجیکٹ ابھی تک پایہ تکمیل تک پہنچ بھی چکے ہیں جس کی وجہ سے سرینگرکے بعض علاقوں کی رونق دوبالا ہوگئی ہیں۔ ایسے میں یہاں رہائش پذیر آبادی کیلئے دیگر سہولیات کی جانب بھی توجہ کرنے کی ضرورت ہے جن میں سرفہرست بہتر ٹریفک نظام ہے۔ وادی کشمیر بالعموم جبکہ شہر سرینگر بالخصوص کئی برسوں سے بہتر ٹریفک نظام کا رونا رورہا ہے۔ یہاں رہنے والی آبادی کیلئے ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے جس کی وجہ سے انہیں صبح و شام اور سرد و گرم حالات میں تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اگرچہ انتظامیہ بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھی ہے بلکہ گزشتہ چند برسوں کے دوران شہر سرینگر میں کئی عوام دوست سہولیات شروع کی گئی ہیں جن کی وجہ سے عام لوگوں کو مختلف شعبوں میں آسانی فراہم ہوگئی ہے۔ تاہم ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی یا قلت کا مسئلہ ہنوز باقی ہے جس کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات درکار ہے۔ شہر سرینگر کے متعدد علاقوں میں ایک دہائی قبل ٹاٹا گاڑیوں کی آواجاہی رہتی تھی جس کی وجہ سے مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ آنے اور جانے میں آسانی فراہم ہوتی تھی تاہم وقت گذرنے کیساتھ ساتھ شہر کی سڑکیں تنگ پڑجانے اور ٹریفک جیمنگ کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہونے کیساتھ ہی شہر کے بیشتر علاقوں میں ان منی بسوں کی نقل و حرکت کو ممنوع قرار دیا گیا۔بعد کے ایام میں ان علاقوں میں متبادل کے طور پر ٹاٹا سومو سروس شروع کی گئی جو کئی برسوں تک جاری رہی لیکن رفتہ رفتہ اس سروس میں بھی تنزلی آگئی اور یوں آج کی تاریخ میں شہر کے ایسے بیشتر علاقے ہوں گے جہاں پر ٹاٹا سروس بھی دستیاب نہیں ہے کیوں کہ ان علاقوں میں لوگ اب زیادہ تر اپنی نجی گاڑیوںمیں ہی سفر کرتے ہیں۔ ادھر انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ چند ماہ قبل شہر سرینگر کے اندرونی علاقوں کیساتھ ساتھ شہر خاص کے کئی علاقوں میں برقی رو پر چلنے والے آٹو رکشا سروس کا باضابطہ آغاز کیا گیا تاکہ مسافروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ تاہم انتظامیہ کو سرینگر کے اُن مضافاتی علاقوں پر بھی نظر دوڑانی چاہیے جہاں یہ ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات اُٹھانی پڑرہی ہیں۔ یہاں لوگوں کا کافی سارا وقت صبح کے اوقات میں ٹرانسپورٹ کا انتظار کرنے میں ضائع ہوتا ہے۔ناپید ٹرانسپورٹ کے نتیجہ میں کئی بار مسافر نجی گاڑیوں کو ہاتھ دیکر انہیں روکنے کا اشارہ بھی کرتے دیکھا گیا ہے۔صوبائی انتظامیہ کشمیر کو اس معاملہ میں متعلقہ محکمہ آر ٹی اُو اور ٹریفک کیساتھ مشترکہ طور پر غور وخوض کرنا چاہیے اور ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے مشترکہ طور پر ٹھوس لائحہ عمل اور پالیسی تشکیل دینی چاہیے تاکہ مسافروں بالخصوص طلبہ کمیونٹی اور ملازمین کو دقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔