نیوز ڈیسک
سرینگر/22جولائی:ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں کئی سالوں سے فالج کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ صرف بوڑھے ہی نہیں، ہم نوجوانوں میں فالج کی تعداد میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بڑھوتری کا ایک بڑا عنصر جنک فوڈ ہے جس نے بڑی حد تک گھر کے کھانے کی جگہ لے لی ہے۔سی این آئی کے مطابق عالمی یوم دماغ کے موقع پر ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے ہفتہ کو کہا کہ طرز زندگی میں تبدیلی کے ذریعے فالج کے 80 فیصد کیسز کو روکا جا سکتا ہے۔ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا کہ "صحت مند غذا کھانا، باقاعدگی سے ورزش کرنا، سگریٹ نوشی نہ کرنا اور صحیح وزن برقرار رکھنا زیادہ تر فالج سے بچا سکتا ہے ۔ ایسوسی ایشن صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا کہ وادی کشمیر میں کئی سالوں سے فالج کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ صرف بوڑھے ہی نہیں، ہم نوجوانوں میں فالج کی تعداد میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بڑھوتری کا ایک بڑا عنصر جنک فوڈ ہے جس نے بڑی حد تک گھر کے کھانے کی جگہ لے لی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنک فوڈ اور جسمانی بے عملی زیادہ لوگوں کو موٹاپے کی طرف دھکیل رہی ہے۔وزن میں اضافے کا تعلق ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور ہائی کولیسٹرول سے ہے جو فالج کا باعث بننے والے اہم عوامل ہیں۔میں فالج کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے، لوگوں کو صحت مند کھانا کھانے اور متحرک رہنے کی ترغیب دینا ضروری ہے۔لوگوں کو پھلوں اور سبزیوں سے بھرپور غذا لینا چاہیے، نمک کی مقدار کو محدود کرنا چاہیے اور فاسٹ فوڈز سے پرہیز کرنا چاہیے۔فالج ایک دماغی دورہ ہے اور کشمیر میں معذوری کی سب سے بڑی اور موت کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ڈاکٹر نثار نے کہا کہ ’لوگوں کو فالج کی علامات سے واقف کرانے کی اشد ضرورت ہے جس میں چہرہ جھک جانا، اعضاء کی کمزوری، بولنے میں دشواری، بے حسی، الجھن یا دیکھنے میں دشواری، چلنے پھرنے میں دشواری اور شدید سر درد شامل ہیں‘انہوںنے کہاکہ جانکاری کی کمی کی وجہ سے بہت سے مریض فالج کی علامات کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور بروقت طبی امداد نہیں لیتے جس کا نتیجہ خراب ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب فالج کی بات آتی ہے تو وقت ہی اہم ہوتا ہے اور جتنی جلدی ان کا علاج ہو جائے، زندہ رہنے کے امکانات اتنے ہی بہتر ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ان مریضوں میں ابتدائی علاج کے فوائد واضح ہیں، لیکن صرف چند مریضوں کو بہترین وقت پر علاج ملتا ہے۔