میرے پیارے ہم وطنو،
ملک کے 77 ویں یوم آزادی کے موقع پر آپ سب کو میری دلی مبارکباد! یہ دن ہم سب کے لئے باعث فخر اور مقدس ہے۔ چاروں طرف جشن کاماحول دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہورہی ہے۔ یہ خوشی اور فخر کی بات ہے کہ قصبات اور گاؤوں میں ، یعنی ملک میں ہر جگہ بچے، نوجوان اوربزرگ سب جوش کے ساتھ یوم آزادی کے جشن کومنانے کی تیاری کررہے ہیں۔ لوگ بڑے جوش وخروش کیساتھ ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ منارہے ہیں۔
یوم آزادی کاجشن، مجھے میرے بچپن کے دنوں کی یاد بھی دلاتا ہے۔ اپنے گاؤں کے اسکول میں یوم آزادی کی تقریب میں حصہ لینے کی ہماری خوشی روکے نہیں رکتی تھی،جب ترنگا لہرایا جاتا تھا ،تب ہمیں لگتا تھا جیسے ہمارے جسم میں بجلی سی دوڑ گئی ہو۔ حب الوطنی کے فخر سے بھرے ہوئے دل کے ساتھ ہم سب قومی پرچم کو سلامی دیتے تھے اور قومی ترانہ گاتے تھے۔ مٹھائیاں تقسیم کی جاتی تھیں اور حب الوطنی کے گیت گائے جاتے تھے،جو کئی دن تک ہمارے دل و دماغ میں چھائے رہتے تھے۔ یہ میری خوش قسمتی رہی کہ جب میں اسکول میں استاد ہوئی، تو مجھے پھر وہی تجربات حاصل کرنے کاموقع ملا۔
جب ہم بڑے ہوتے ہیں تو ہم اپنے خوشی کو بچوں کی طرح ظاہر نہیں کرپاتے، لیکن مجھے یقین ہے کہ قومی تیوہاروں سے جڑے حب الوطنی کے گہرے جذبے میں ذرابھی کمی نہیں آتی ہے۔ یوم آزادی ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہم صرف ایک فرد ہی نہیں ہیں، بلکہ ہم عوام کی ایک عظیم برادری کاحصہ ہیں اور یہ برادری اپنی نوعتی کی سب سے بڑی اور سب سے عظیم برادری ہے۔ یہ برادری دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے شہریوں کی برادری ہے۔
جب ہم یوم آزادی کی تقریبات مناتے ہیں، تو درحقیقت ہم ایک عظیم جمہوریت کا شہری ہونے کا جشن بھی مناتے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی الگ الگ شناخت ہے، ذات پات، زبان اور خطے سے بالکل علیحدہ – اپنے خاندانوں اور پیشوں کے ساتھ بھی شناخت کی جاتی ہے – لیکن ہماری ایک شناخت ہے ،جو ان سب سے بلاتر ہے اور ہماری وہ شناخت ہے بھارتی شہری کی۔ اس سرزمین میں ہم سب برابر کے شہری ہیں ؛ ہم میں سے ہر ایک کو برابر کے مواقع ، برابر کے حقوق حاصل ہیں ، ہم سب کی برابر کی ذمہ داریاں ہیں۔
لیکن ایسا ہمیشہ نہیں تھا، ہندوستان جمہوریت کی ماں ہے اور عہد قدیم سے ہی ہمارے یہاں زمینی سطح پرکام کرنیوالے جمہوری ادارے موجود تھے، لیکن طویل عرصے تک چلنے والی نوآبادیاتی حکمرانی نے ان جمہوری اداروں کو ختم کردیا تھا۔ 15 اگست 1947 کے دن ملک نے ایک نئی صبح دیکھی، اس دن ہم نے غیرملکی حکمرانی سے آزادی ہی حاصل نہیں کی،بلکہ ہم نے اپنی منزل کو ازسرنوتحریر کرنے کی بھی آزادی حاصل کی۔
ہماری آزادی کے ساتھ غیر ملکی حکمرانوں کے ذریعہ نوآبادیات کو چھوڑنے کا دور شروع ہوا، اور نوآبادیاتی نظام ختم ہونے لگا۔ ہمارے ذریعہ آزادی کے ہدف کوحاصل کرنا تو اہم تھا ہی ، لیکن اس سے بھی زیادہ قابل ذکر ہے، ہماری جد وجہد آزادی کا انوکھا طریقہ۔ مہاتما گاندھی اور متعددغیرمعمولی و دوراندیش شخصیتوں کی قیادت میں ہماری قومی تحریک غیر معمولی آدرشوں سے مملوء تھی۔ گاندھی جی اور دیگر عظیم قائدین نے ہندوستان کی روح کو پھر سے بیدار کیا اور ہماری عظیم تحریک کی قدروں کو عام لوگوں تک پہنچایا۔ ہندوستان کی زندہ مثال پر عمل کرتے ہوئے، ہماری جنگ آزادی کی بنیاد – ‘ستیہ اور اہنسا’ کو پوری دنیا سے متعدد سیاسی تنازعات میں کامیابی کے ساتھ اپنایا گیا ہے۔
یوم آزادی کے موقع پر ، میں ہندوستان کے شہریوں کے ساتھ متحد ہو کر تمام معلوم اورنامعلوم مجاہدین آزادی کو ممنونیت سے تہہ دل سے خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔ ان کی لا تعداد قربانیوں سے ہندوستان نے عالمی برادری میں اپنا باوقار مقام پھر سے حاصل کیا۔ ما تنگنی حاجرہ اور کنکلتا بروا جیسی بہادر خواتین نے بھارت ماتا کے لئے اپنی زندگیاں نچھاور کردیں۔ ماں کستوربا ، راشٹرپتا مہاتماگاندھی کیساتھ قدم سے قدم ملا کر ستیہ گرہ کی راہ پر چلتی رہیں۔ سروجنی نائیڈو، اموسوامی ناتھن، راما دیوی، ارونا آصف علی اور سوچیتا کرپلانی جیسی متعدد عظیم خواتین نے اپنے بعد کی تمام نسلوں کی خواتین کیلئے خود اعتمادی کے ساتھ ملک اور سماج کی خدمت کے لئے تحریک دینے والے اصول پیش کئے ہیں۔ آج خواتین ملک کی ترقی اور خدمت کے ہر شعبے میں بڑھ چڑھ کر تعاون دے رہی ہیں اور قوم کے وقار میں اضافہ کررہی ہیں۔ آج ہماری خواتین نے ایسے متعدد شعبوں میں اپنا خاص مقام بنالیا ہے، جن میں کچھ دہائی پہلے تک ان کی شراکت داری کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔
مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ ہمارے ملک میں خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے پر خصو صی توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ معاشی طور پر بااختیار ہونے سے خاندان اور معاشرے میں خواتین کا مقام مستحکم ہوتا ہے۔ میں تمام ہم وطنوں پر زور دیتی ہوں کہ وہ خواتین کے تفویض اختیارات کو ترجیح دیں۔ میری خواہش ہے کہ ہماری بہنیں اور بیٹیاں ہمت کے ساتھ ہرح کے چیلنجوں کا سامنا کریں اور زندگی میں آگے بڑھیں۔ خواتین کی ترقی ہماری جدوجہد آزادی کے نظریات میں شامل تھی۔
پیارے شہریو،
یوم آزادی، ہماری لئے اپنی تاریخ سے دوبارہ جڑنے کا موقع ہوتا ہے۔ یہ ہمارے حال کا جائزہ لینے اور اپنے مستقبل کی راہ تیار کرنے کے بارے میں غور وفکر کرنے کا موقع بھی ہے۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہندوستان نے نہ صرف عالمی سطح پر اپنا جائز مقام حاصل کیا ہے، بلکہ اس نے بین الاقوامی نظام میں بھی اپنے وقار میں اضافہ کیا ہے۔اپنے دوروں اور بھارت نڑاد افراد کے ساتھ بات چیت کے دوران، میں نے اپنے ملک کے تئیں ان میں ایک نئے یقین اور فخر کا مشاہدہ کیا ہے۔ ہندوستان، دنیا بھر میں ترقیاتی اور انسانی اہداف کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ بھارت نے بین الاقوامی فورموں پربڑا مقام حاصل کیا ہے اور جی-20 ملکوں کی صدارت کے فرائض کوبھی سنبھالاہے۔
چونکہ جی-20 گروپ دنیا کی دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتا ہے، اس لئے یہ ہمارے لئے عالمی ترجیحات کو صحیح سمت میں لے جانے کا ایک منفرد موقع ہے۔ جی-20 کی صدارت کے ذریعہ ، ہندوستان، تجارت اور مالیات کے شعبوں میں ہورہے فیصلوں کو منصفانہ طریقے سے آگے لے جانے کی کوشش کررہا ہے۔ تجارت اور مالیات کے علاوہ انسانی ترقی کے معاملات بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔ ایسے بہت سے عالمی مسائل ہیں، جو پوریبنی نوع انسان سے متعلق ہیں اور یہ جغرافیائی حدود تک محدود نہیں ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ عالمی مسائل سے نمٹنے میں ہندوستان کی ثابت شدہ قیادت کے ساتھ، جی -20 کے رکن ممالک ان محاذوں پر مؤثر کارروائی کو آگے بڑھائیں گے۔
ہندوستان کی جی-20 کی صدارت میں ایک نئی بات یہ ہے کہ ڈپلومیسی کو زمین سے جوڑا گیا ہے۔ ایک بین الاقوامی سیاسی سرگرمی میں لوگوں کی شراکت کی ہمت افزائی کرنے کے لئے اپنی نوعیت کی پہلی مہم چلائی گئی ہے۔ مثال کے طور پر مجھے یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ اسکولوں اور کالجوں میں جی -20 سے جڑے موضوعات پر منعقد کی جارہی کارروائیوں میں طالب علم جوش وخروش کے ساتھ سرکت کر رہے ہیں۔ جی -20 سے جڑے پروگراموں کے بارے میں سبھی شہریوں میں بہت جوش وخروش دیکھنے کو مل رہا ہے۔
عزیز ہم وطنوں،
بااختیار ہونے کے جذبے سے پْر اس جوش کا مشاہدہ آج اس لئے ممکن ہو سکا ہے، کیونکہ ہمارا ملک سبھی پیمانوں پر اچھی ترقی کررہا ہے۔ مشکل دور میں بھارت کی معیشت نہ صرف اہل ثابت ہوئی ہے بلکہ دوسروں کے لئے بھی امید کی کرن بنی ہے۔ دنیا کی زیادہ تر معیشتیں نازک دور سے گزر رہی ہیں۔ عالمی وبا کی وجہ سے ہوئے مالی بحران سے عالمی برادری پوری طرح باہر نہیں آپائی تھی کہ بین الاقوامی سطح پر ہونے والے واقعات سے غیر یقینی صورت حال کا ماحول اور زیادہ سنگین ہو گیا ہے۔ پھر بھی حکومت سخت صورت حال کا اچھی طرح مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہا ہے۔ ملک نے چیلنجوں کو مواقع میں تبدیل کیا ہے اور مؤثر جی ڈی پی کی گروتھ بھی درج کی ہے۔ ہمارے انّ د اتا کسانوں نے ہماری معاشی صورت حال میں اہم تعاون دیا ہے۔ قوم ان کی مقروض ہے
عالمی سطح پر افراط زر یعنی انفلیشن تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ لیکن حکومت اور ریزرو بینک اس پر قابو پانے میں کامیاب رہی ہے۔ حکومت نے عام لوگوں کو افراط زر کی اونچی شرح سے زیادہ متاثر نہیں ہونے دیا ہے اور ساتھ ہی غریبوں کو مؤثر سکیورٹی کوور بھی فراہم کیا ہے۔عالمی معاشی ترقی کے لئے دنیاکی نگاہیں آج ہندوستان پر ٹکی ہوئی ہیں ، آج ہندوستان دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے۔ دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھ رہی معیشت کے طور پر ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی سمت گامزن ہے۔ ہماری معاشی ترقی کے اس سفر میں مجموعی ترقی پر زور دیا جا رہا ہے۔
مسلسل جاری رہنے والی اقتصادی ترقی کے دو اہم پہلو ہیں۔ ایک طرف، کاروبار کرنے کو آسان بنا کر اور روزگار کے مواقع پیدا کرکے صنعت کاری کی روایات کو بڑھا وا دیا جا رہا ہے۔ اور دوسری طرف، مختلف شعبوں میں ضرورت مندوں کی امداد کے لیے مختلف شعبوں میں پہل کی گئی ہے اور مناسب سطح پر فلاح وبہبود کے پروگرام چلائے جارہے ہیں۔ محروموں کو ترجیح فراہم کرنا ہماری پالیسیوں اور اقدامات کا مرکز ہے، جس کے نتیجے میں پچھلی دہائی میں بڑی تعداد میں لوگوں کو غربت سے نکالنا ممکن ہوسکا ہے۔ اسی طرح قبائلیوں کی حالت میں بہتری لانے اور انہیں ترقی کے سفر میں شامل ہونے کی خاطر خصوص پروگرام چلائے جارہے ہیں۔ میں اپنے قبائلی بھائی -بہنوں سے اپیل کرتی ہوں کہ آپ سب اپنی روایات کو تقویت پہنچاتے ہوئے جدت کو اپنائیں۔
مجھے یہ جان کر خوشی ہو ئی ہے کہ معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ انسانی ترقی سے متعلق خدشات کو بھی اعلیٰ ترجیح دی جارہی ہے۔ میں ایک ٹیچر رہی ہوں، اس ناطے بھی میں نے یہ سمجھا ہے کہ تعلیم، سماجی اعتبار سے بااختیار بنانے کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔ سال 2020 کی قومی تعلیمی پالیسی سے تبدیلی آنا شروع ہوگئی ہے۔ مختلف سطحوں پر طلباء اور تعلیم کے ماہرین کے ساتھ میری بات چیت سے، مجھے پتہ چلاہے کہ سیکھنے کا عمل زیادہ لچکدار ہو گیا ہے۔ اس دور اندیش پالیسی کا ایک اہم مقصد قدیم اقدار کو جدید مہارتوں کے ساتھ جوڑنا ہے، اس سے ، آنے والے برسوں میں تعلیم کے شعبے میں بے مثال تبدیلیاں آئیں گی ، اس کے نتیجے میں ملک میں ایک بہت بڑی تبدیلی دکھائی دے گی۔ ہندوستان کی ترقی کو، شہریوں ، خاص طور پر نوجوان نسل کے خوابوں سے قوت حاصل ہوتی ہے، ترقی کے لامحدود امکانات ہم وطنوں کا انتظار کر رہے ہیں۔ اسٹارٹ اپس سے لے کر کھیل کود تک، ہمارے نوجوانوں نے بہترین کارکردگی کے نئے افق تلاش کیے ہیں۔
آج کے نئے بھارت کی امنگوں کے لامتناہی پہلو ہیں۔ بھارت کی خَلائی تحقیق کی تنظیم اسرو نئی اونچائیوں پر پہنچ رہی ہے او ر کارکردگی کے نئے پیمانے قائم کر رہی ہے۔اس سال اسرو نے چندریان 3 لانچ کیا ہے، جو چاند کے مدار میں داخل ہو چکا ہے اور پروگرام کے مطابق اس کا وکرم نامی لینڈر اورپرگیان نامی اس کا رووَر اگلے چند دنوں میں ہی چاند پر اتر جائیں گے۔ ہم سبھی کے لئے یہ فخر کا ایک لمحہ ہوگا اور مجھے بھی اس پل کا انتظار ہے۔ البتہ چاند کے لئے یہ مشن ہمارے مستقبل کے خلائی پروگراموں کی محض ا یک سیڑھی ہے۔ ہمیں بہت آگے جانا ہے۔
ہمارے سائنسدانوں اور ٹکنالوجی ماہرین نہ صرف خلا ء میں بلکہ زمین پر بھی ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔ تحقیق ، اختراع اورچھوٹے کا روبار کے جذبے کو حوصلہ دینے کے لئے حکومت، تحقیق ، اختراع اور صنعت کاری کے جذبے کو بڑھانے کی خاطر حکومت اگلے پانچ برسوں کے لئے 50 ہزار کروڑروپے کی رقم سے ایک انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن قائم کر رہی ہے۔ یہ فاؤنڈیشن ہمارے کالجوں، یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں تحقیق وترقی کو بنیاد فراہم کرے گی اوران کو فروغ دے گی۔
پیارے شہریوں !
ہمارے لئے سائنس اور علم کا حصول ہی آخری ہدف نہیں ہے بلکہ تمام لوگوں کی بہتری کا ایک ذریعہ ہیں۔ ایک شعبہ جسے پوری دنیا میں سائنسدانوں اور پالیسی سازوں کی فوری توجہ کی ضرورت ہے ، وہ آب وہوا میں تبدیلی کا شعبہ ہے۔ ہم نے حالیہ برسوں میں موسم کی انتہائی درجے کی صورتحال کا کئی بار سامناکیا۔ بھارت کے کئی علاقوں میں غیر معمولی سیلاب آئے۔ساتھ ہی ساتھ ایسی جگہیں بھی ہیں ،جہاں خشک سالی کا سامناہے ، ان واقعات کو بھی عالمی حرارت سے منسلک کیا جا رہا ہے ، اسلئے ضروری ہے کہ ماحولیات کے لئے مقامی ، قومی اور عالمی سطحوں پرکوششیں کی جائیں۔اس ضمن میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہم نے قابل تجدید توانائی کے میدان میں غیر معمولی اہداف حاصل کئے ہیں۔ ہندوستان ، بین الاقوامی شمسی اتحاد کو قیادت فراہم کررہا ہے۔ہمارا ملک بین الاقوامی وعدوں کو پورا کرنے میں قائدانہ کردار ادا کررہا ہے۔ ہم نے عالمی برادری کو لائف یعنی ماحول کے لئے طرز زندگی کا منتر دیا ہے۔
پیارے ہم وطنوں!
انتہائی درجے کا موسم ہم سب پر اثر انداز ہوتا ہے، لیکن ان کے اثرات غریبوں اور پسماندہ لوگوں پر زیادہ شدید طورپر مرتب ہوتے ہیں۔ شہر وں اور خاص طور پر پہاڑی علاقوں کو زیادہ لچکدار بنانے کی ضرورت ہے۔
ایک اہم بات یہ ہے کہ لالچ کا رجحان ہمیں فطرت سے دور لے جاتا ہے۔ اب ہمیں اپنی جڑوں سے پھر وابستہ ہونے کی سخت ضرورت محسوس ہورہی ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ بہت سی ایسی قبائلی برادریاں ہیں ، جو فطرت سے قریب اور اس کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر جی رہی ہیں۔ ان کی اقدار اور طرز زندگی کلائمیٹ ایکشن کے لئے گراں قدر سبق فراہم کرتے ہیں۔
عہد قدیم سے قبائلی برادریوں کی بقاء کے راز کو محض ایک لفظ میں بیان کیا جاسکتا ہے اور یہ ایک لفظ ہے ہمدردی۔ انہوں نے تمام مادر فطرت، اس کے بچوں، نباتات وحیوانات کے لئے یکساں طور پر ہمدردی کا جذبہ اپنایا ہے۔البتہ کبھی کبھی دنیا میں ہمدردی کی کمی سی معلوم ہونے لگتی ہے ، لیکن تاریخ شاہد ہے کہ اس طرح کی مدت صرف کبھی کبھی نظر آتی اور مہربانی یا ہمدردی ہی ہماری بنیادی فطرت ہے۔ یہ میرا تجربہ ہے کہ خواتین میں ہمدردی کا جذبہ زیادہ پایاتا ہے اور جب انسانیت اپنی راہ سے بھٹکتی ہے تو وہ اس وقت راستہ دکھاتی ہیں۔
ہمارا ملک امرت کال میں نئے عزائم کے ساتھ داخل ہوا ہے اور ہم بھارت کو 2047 تک سب کی شمولیت والا اور ترقی یافتہ ملک بنانے کی طرف گامزن ہیں۔ آئیے ہم سب ایک حلف لیں کہ ہم اپنے بنیادی فرائض کی انجام دہی انفرادی اور اجتماعی سرگرمی میں مہارت حاصل کریں گے، تاکہ ملک، لگاتار کوششوں اور کامیابیوں کے اور زیادہ اونچے معیارات تک پہنچ سکے۔
پیارے ہم وطنوں!
ہمارا آئین ،ہمارا رہنما دستاویز ہے۔ اس کا پیش لفظ ہماری جدوجہد آزادی کے نظریات پر مشتمل ہے۔آئیے ہم اپنے ملک کی تعمیر کے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے ہم آہنگی اور بھائی چارے کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھیں۔
یوم ازادی کے موقع پر، میں ایک بار پھر آپ کو خاص طورپر ہماری سرحدوں کی حفاظت کرنے والے سپاہیوں ، فوج کے جوانوں اور اندرونی سلامتی فراہم کرنے والی پولیس نیز دنیا کے ہر حصے میں رہنے والی بھارتی برادری کے ارکان کو مبارکباددیتی ہوں۔ میں آپ سبھی کو نیک خواہشات پیش کرتی ہوں۔
شکریہ !
جے ہند!
جے بھارت!