کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ جی ہاں، یہ مثال ہماری موجودہ صورتحال پر بالکل صادق آتی ہے۔ وادی کشمیر کی نوجوان نسل جو کل تک تعلیم و ہنر کے میدان میں اپنا لوہا منوانے میں مشغول تھی‘ آج نشہ آور ادویات کے ہتھے چڑھ چکی ہے۔ وادی کے یمین و یسار میں نشیلی ادویات کا کاروبار جس بے ہنگم طریقے سے جاری ہے، وہ سماج کے ذی حس انسانوں کیلئے کسی المیہ سے کم نہیں! آئے روز محکمہ پولیس کی جانب سے کئی کارروائیاں انجام دی جاتی ہیں جن میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو برائون شوگر اور دیگر نشہ آور ادویات کیساتھ دھر لیا جاتا ہے۔ یہ معاشرے کی اجتماعی صورتحال پر کوئی بہتان نہیں ہے بلکہ ہماری اُس صورتحال کی عکاسی ہے جس سے آج کے سماج کا ہر ذی حس آدمی منہ چرانے کی جسارت کرتا ہے۔ کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں سے برائون شوگر اور دیگر نشیلی ادویات کے کاروبار میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ ڈرگ اسمگلروں کیخلاف پولسی کی کارروائی اب معمول کی بات ہے۔ ڈرگ مافیا سماج کے اندر گہرائی کیساتھ سرایت کرچکا ہے جس کے نتیجہ میں نئی نسل کا ایک بڑا حصہ تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ایک سروے کے مطابق وادی کشمیر میں 12سے 18سال کی عمر کے درمیان نوجوان نسل نشیلی ادویات کو استعمال کرتی ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف اُن کی ذات بلکہ سماج کو بھی مہلک خطرات کا سامنا درپیش ہے۔اس سلسلے میں مختلف اضلاع میں ڈرگ ڈی ایڈکشن مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا تاہم ایسے عناصر پر شکنجہ سخت کرنے کے بجائے ان میں دن بہ دن اضافہ ہوتا چلا رہا ہے جو کہ ایک تشویشناک معاملہ ہے۔جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں پولیس کی چھاپہ مار کارروائیوں کے نتیجے میں آج تک ڈرگ مافیا کیساتھ کام کررہے بیسیوںافراد کو گرفتار کیا گیا جن کی تحویل سے بھاری مقدار میں نشہ آور ادویات برآمد کی گئی۔ برآمد کی گئی نشیلی ادویات سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ خدانخواستہ اگر اس مقدار کو نوجوان نسل تک پہنچنے دیا جاتا تو کس پیمانے کی تباہی ہمارے سماج کا مقدر بن جاتی! بہر حال پولیس کی بروقت کارروائی قابل ستائش اقدام ہے جس کی جتنی بھی سراہنا کی جائے کم ہے۔تاہم محض پولیس پر تکیہ کرنے سے یہ وبا ختم نہیں ہوسکتی بلکہ معاشرے کے ہر فرد کوآگے آکر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی ہوں گی۔گھر کے بڑے بزرگ، ماں باپ اور محلہ کمیٹیوں کو بھی اپنا تعاون فراہم کرنا ہوگا تاکہ مل جل کر اس ناسور کیخلاف مقابلہ کیا جاسکے۔مادّیت کے اس موجودہ دور میں ہماری نوجوان نسل کا ایک حصہ ایسے عناصر کے ہتھے بہ آسانی چڑھ جاتا ہے جو بعد میں ان کی معصومیت کا بھرپور فائدہ اُٹھاکر انہیں اس لعنت میں دھکیل دیتا ہے۔ ایسے سماج دشمن عناصر نسل نو کو بگاڑنے کیلئے یہاں کے تعلیمی اداروں کے ارد گرد بھی اپنا جال بچھادیا ہے جہاں وہ معصوم طلبا سے موٹی موٹی قیمتوں کے عوض نشیلی ادویات کو فروخت کررہے ہیں۔ والدین اور گھر کے بڑے بزرگ اپنی ذمہ داریوں سے پلو جھاڑ نہیں سکتے! انہیں اپنے نونہالوں پر کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ مہینوں کے دوران وادی کے مختلف حصوں میں کمسن نوجوانوں نے اپنی زندگیوںکا خاتمہ صرف اس وجہ سے کیا کہ انہیں وقت پر نشیلی ادویات کا ڈوز مہیا نہ ہوسکا۔ اپنے بچوں کی حرکات و سکنات پر کڑی نگاہ رکھنے کی ضرور ت ہے۔ بچے کن کیساتھ گھوم پھر رہے ہیں، کن کی صحبت سے مستفید ہورہے ہیں، والدین کو اُس پر بھی توجہ دینے ہوگی۔والدین اپنی ذمہ داریوں سے دامن چھڑا نہیں سکتے، نہ ہی اِس فانی دنیا میں اور نہ ہی اُس دنیا میں جہاں ہر ایک کا حساب و کتاب ہوگا۔