نیوز ڈیسک//
سری نگر:۱۸، اگست:مہلک اور ہنوز لاعلاج عالمگیر وبائی مرض ’ایڈز‘نے جموں وکشمیرمیں قدم جمارکھے ہیں،کیونکہ رواں سال جون 2023تک کشمیروادی اورجموں خطے میں کل6158افراد کو ایڈز میں مبتلاء پایاگیاہے ۔طبی ماہرین کہتے ہیں کہ سیاحتی مقام ہونے کے ناطے جموں وکشمیرمیں ایڈزانفیکشن کا ہمہ وقت خطرہ رہتاہے ،اسلئے سیاحتی مقامات پرسیروتفریح کیلئے جانے والے لوگوں بشمول سیاحتی سرگرمیوں سے جڑے افراد کواحتیاط برتنی چاہئے ۔جے کے این ایس کے مطابق جموں و کشمیر میں ہر گزرتے سال کے ساتھHIVیعنی ایڈز کے معاملات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ رواں سال جون 2023 تک مرکز کے زیر انتظام علاقے میں 6158 مریضوں کاایڈز ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ایک نیوزرپورٹ میں جانکار حلقوںکاحوالہ دیتے ہوئے بتایاگیاہے کہ جموں وکشمیرمیں ابتک1400افرادHIVیعنی ایڈز میں مبتلاء ہونے کے بعد فوت ہو چکے ہیں جبکہ 3478ایڈز مریض اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی (ART) پر زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 547ایڈز مریضوں نے فالو اپ یعنی علاج ومعالجہ چھوڑ دیا ہے۔جانکار لوگوں نے کہاہے کہ GMC جموں میںHIVیعنی ایڈز کے50560 کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور ان میں سے 1228 کی موت ہوچکے ہیں، 503 نے فالو اپ یعنی علاج ومعالجہ چھوڑ دیا ہے اور 2718ایڈز متاثرہ افرادARTپر زندگی گزار رہے ہیں۔اسی طرح، SKIMSصورہ سری نگر میں، یعنی ایڈز کی دیکھ بھال کے شعبے میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد746 ہے جبکہ148 کی موت ہو چکی ہے، 32 نے فالو اپ چھوڑ دیا ہے اور448متاثرہ مریضART پر رہ رہے ہیں۔ART کٹھوعہ میں،یعنی ایڈز کی دیکھ بھال میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 352 ہے جبکہ24 کی موت ہوچکی ہے، 12 نے فالو اپ چھوڑ دیا ہے اور312 اے آر ٹی پر زندگی گزار رہے ہیں۔متعلقہ حکام کا کہناہے کہ سماجی بدنامی کی وجہ سے زیادہ تر لوگ HIVیعنی ایڈز ٹیسٹ کیلئے آگے نہیں آ رہے ہیں اور گزشتہ برسوں کے دوران متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ایکوائرڈ امیونو ڈیفینسی سنڈروم (AIDs) ایک دائمی، ممکنہ طور پر جان لیوا حالت ہے جو انسانی امیونو وائرس (HIV) کی وجہ سے ہوتی ہے۔ آپ کے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچا کر،HIV آپ کے جسم کی انفیکشن اور بیماری سے لڑنے کی صلاحیت میں مداخلت کرتا ہے۔HIVیعنی ایڈز ایک جنسی طور پر منتقل ہونے والا انفیکشن ہے۔ یہ حمل، ولادت یا دودھ پلانے کے دوران متاثرہ خون کے رابطے سے یا ماں سے بچے تک، سوئیوں کے متعدد افراد کے استعمال سے بھی پھیل سکتا ہے۔ ادویات کے بغیر،HIV کو آپ کے مدافعتی نظام کو اس حد تک کمزور کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں کہ آپ کو ایڈز ہے۔متعلقہ حکام کا مزیدکہنا ہیکہ ایڈز میں مبتلا شخص کو بدقسمتی سے معاشرے میں ایک بدنما داغ سمجھا جاتا ہے اور ایسے لوگ بدگمانی، مسترد کرنے اور امتیازی سلوک کا شکار ہو جاتے ہیں۔طبی ماہرین کہتے ہیں کہ جموں و کشمیر کو سیاحتی مقام ہونے کی وجہ سے HIVیعنی ایڈز کا زیادہ خطرہ ہے ،اسلئے سیاحتی مقامات پرسیروتفریح کیلئے جانے والے لوگوں بشمول سیاحتی سرگرمیوں سے جڑے افراد کواحتیاط برتنی چاہئے۔ماہرین کامانناہے کہجموں و کشمیر میں HIVیعنی ایڈز کے لیے مثبت ٹیسٹ کرنے والے زیادہ تر مریضوں کو یہ بیماری جموں وکشمیر کے باہر سے آئی ہے۔ماہرین کایہ بھی کہناہے کہ منشیات کے عادی افراد کوHIVیعنی ایڈز لگنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور اگر وہ شادی شدہ ہیں یا جنسی طور پر متحرک ہیں، تو وہ یہ بات اپنے ساتھیوں کو بھی منتقل کرتے ہیں۔