نئی دہلی، 05 دسمبر: لوک سبھا میں حزب اختلاف نے منگل کو جموں و کشمیر کے پسماندہ طبقات، دلتوں اور قبائلیوں کو انصاف دلانے کے لئے وہاں مرکز کے زیر انتظام علاقے کا درجہ ختم کرکے اسمبلی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا تاکہ تمام طبقات کو ریاستی اسمبلی کے ذریعے ان کا حق مل سکے۔آج لوک سبھا میں جموں کشمیر ریزرویشن (ترمیمی) بل 2023 اور جموں کشمیر ری آرگنائزیشن (ترمیمی) بل 2023 پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ترنمول کانگریس کے سوگتا رائے نے کہا کہ جب تک جموں و کشمیر اور ریاست میں اسمبلی نہیں بنتی، جب تک مختلف طبقات کے منتخب نمائندے اپنے سماج کی فلاح و بہبود کے لیے ریاستی اسمبلی میں آواز ا نہیں اٹھاتے ہیں ، تب تک ریاست کے لوگوں کو انصاف نہیں مل سکتا۔مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں مرکز کے زیرانتظام علاقے کو تبدیل کرکے ریاستی اسمبلی کا درجہ دیئے جانے کے واقعات تو ہوئے ہیں۔ لیکن مودی حکومت نے اس کے برعکس جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ ختم کرکے اسے مرکز کے زیرکنٹرول لانے کا درجہ دیدیا۔مسٹر سوگتا رائے نے کہا کہ مودی حکومت آرٹیکل 370 کو ہٹا کر شاباشی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ وہاں دہشت گردی قابو میں نہیں ہے۔ حال ہی میں دہشت گردی کے واقعات میں چار فوجی اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ وہاں گورنر صرف ثقافتی پروگراموں میں حصہ لیتے ہیں اور عوامی فلاح کے کسی پروگرام میں حصہ نہیں لیتے۔ اس طرح جموں و کشمیر کو سیاحوں کی ریاست بنا دیا گیا ہے جبکہ یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی ریاست ہے۔ مودی حکومت جموں و کشمیر میں امن بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔دراوڑ منیترا کزگم کے ڈاکٹر ڈی این وی سینتھل کمار نے کہا کہ تمل ناڈو پسماندہ طبقات کو ریزرویشن دینے میں سب سے آگے ہے۔ جموں و کشمیر میں ایک اسمبلی بنائی جائے اور وہاں کے لوگوں کو ان کے منتخب نمائندوں کے ذریعے انصاف ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ پر اعلیٰ طبقات کا غلبہ ہے، اس لیے اس میں او بی سی کو اہمیت دی جاتی ہے۔کانگریس کے ڈاکٹر امر سنگھ نے بل کی حمایت کی لیکن کہا کہ دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر کے پسماندہ طبقے کے لوگوں کو حکومت پر وہ اعتماد نہیں رہ گیا ہے ،جو انہیں ہونا چاہیے تھا۔ پسماندہ طبقات کے لیے ابھی دو فیصد ریزرویشن باقی ہے، اس لیے حکومت کو بتانا چاہیے کہ اس بل کے پاس ہونے کے بعد وہاں 27 فیصد ریزرویشن نافذ ہو جائے گا ؟ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پنجابیوں کی آبادی زیادہ ہے، اس لیے پنجاب کے لوگوں کو بھی جموں و کشمیر کے لیے بنائے گئے کمیشن میں جگہ ملنی چاہیے۔بی جے پی کے جگل کشور شرما نے کہا کہ جب سے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائی گئی ہے، وہاں کے لوگوں کے حقوق میں اضافہ ہوا ہے۔ پہلے کی حکومتوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی تھی لیکن مودی حکومت نے پسماندہ طبقات اور دیگر برادریوں کے لوگوں کو انصاف دلایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بالمیکی برادری کے لوگوں کے مفادات پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔وائی ایس آر کی ڈاکٹر بی وی ستیہ وتی نے کہا کہ حکومت جلد ہی آندھرا پردیش میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائے گی۔ ریاستی حکومت تمام طبقات کی بہبود چاہتی ہے، اس لیے جلد ہی ذات پر مبنی مردم شماری کر کے تمام طبقات کی بہبود کو یقینی بنایا جائے گا۔ بل کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پسماندہ سماج کو ‘پسماندہ’ کہا جاتا ہے لیکن سچائی یہ ہے کہ یہ ہندوستانی سماج کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ انہوں نے اس بل کی حمایت کی اور امید ظاہر کی کہ اس کی منظوری سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔یو این آئی۔