سری نگر /14 ؍دسمبر2023ء
تحقیق اور اِختراعات کو فروغ دینے کے لئے ایک اہم قدم میں جموں و کشمیر سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن کونسل (جے کے ایس ٹی آئی سی) نے شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگری کلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کشمیر کو 2 کروڑ روپے کی گرانٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔
فنڈنگ کا مقصد مقامی اہمیت کے مختلف شعبوں سے نمٹنے کے لئے تقریباً 72 تحقیقی منصوبوں کی سپوٹ کرنا ہے۔ مزید برآں، 17 اختراع کاروں کو ان کے اختراعی خیالات کے پروٹو ٹائپ تیار کرنے کے لئے سیڈ منی مختص کی گئی ہے جس سے پیٹنٹ اور سٹارٹ اپس کی بنیاد رکھی جاسکے۔
اس بات کا اعلان سکاسٹ میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کیا گیا جہاں یہ گرانٹ باضابطہ طور پر سونپی گئی ۔ یونیورسٹی نے مسلسل ایجادات، پیٹنٹ اور سٹارٹ اپس کے لئے خطے میں سرفہرست مقام حاصل کیا ہے جس سے یہ اس شعبے میں ایک اہم ادارہ بن گیا ہے۔
اِس تقریب میں کمشنر سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سوربھ بھگت،وائس چانسلر سکاسٹ کشمیر پروفیسر نذیر گنائی ،ایڈیشنل ڈائریکٹرجے کے ایس ٹی آئی سی ڈاکٹر ناصر شاہ ، جوائنٹ ڈائریکٹر جے کے ایس ٹی آئی سی بلال احمد اور دیگر مختلف محکموں کے سربراہان نے شرکت کی۔
شرکأ میں ڈائریکٹر آف ایکسٹینشن، ڈائریکٹر آف ریسرچ، سکاسٹ کے مختلف شعبوں کے ڈینز، فیکلٹی ممبران، طلباء اور سائنس اینڈٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے افسران شامل تھے،جنہوں مختلف شراکت داروںکے مابین باہمی تعاون کے جذبے کو اُجاگر کیا۔
سوربھ بھگت نے کہا،’’تحقیقاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنا اور اختراع کرنے والوں کی مدد کرنا صرف ایک مالی عزم نہیں ہے بلکہ ایک تزویراتی ضرورت ہے۔تحقیق اور جدت پسندوںکی پرورش سے ہم ایک روشن، زیادہ تکنیکی طور پر ترقی یافتہ مستقبل کی بنیاد رکھتے ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہمارا خطہ سائنسی دریافت اوراِختراعات میں سب سے آگے رہے۔‘‘
جے کے ایس ٹی آئی سی جو پہلے جموں و کشمیر کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے نام سے جانا جاتا تھا اور 1989 ء میں حکومت جموں و کشمیرکے محکمہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے تحت قائم کیا گیا تھا۔ کونسل کا بنیادی مقصد جموںوکشمیر یوٹی میں سائنس ، ٹیکنالوجی اوراختراعات کو فروغ دینا اور پھیلانا ہے۔
مزید برآں، کونسل پورے خطے میںسائنس اینڈ ٹیکنالوجی سرگرمیوں کو منظم اور فروغ دینے کے لئے ایک نوڈل محکمہ کے طور پر کام کرتی ہے۔
محکمہ کے لئے ایک اہم پیش رفت آن لائن ہبwww.jkinnovation.in کا حالیہ آغاز ہے جو ایک مرکزی ذخیرے کے طور پر کام کرتا ہے۔
ڈاکٹر ناصر شاہ نے کہا، ’’یہاں یونیورسٹیوں، تحقیق اور ترقی اداروں، آئی آئی ٹی، این آئی ٹی،سکاسٹ اور دیگر اداروں نے اَپنی اختراعات، تحقیقی نتائج، پیٹنٹ، اور سٹارٹ اپ اَقدامات میں حصہ اَدا کیا ہے۔‘‘
اُنہوں نے بتایا کہ جے کے ایس ٹی آئی سی لال منڈی، سری نگر میں این سی ایس ایم،مرکزی حکومت وزارت ثقافت کے تعاون سے ایک سینٹر آف ایکسیلنس یعنی سب ریجنل سائنس سینٹر قائم کر رہا ہے۔
ڈاکٹر شاہ نے کہا کہ دو صنعتی بائیو ٹیکنالوجی پارک قائم کیے جا رہے ہیں، ایک جموں کے گھاٹی کوٹھوا میں اور دوسرا کشمیر کے ہندواڑہ میں۔ یہ پارک جولائی 2024 میں کام شروع کرنے والے ہیں ، جس میں متعلقہ پروجیکٹ کی لاگت 20 کروڑ اور 85 کروڑ ہے۔