سرینگر:اسلام کی حقیقی تصویر اعلیٰ اخلاق اور بہترین سلوک و برتاؤ پر مشتمل ہے کی بات کرتے ہوئے امام کعبہ خطبہ حج میں کہا ہے کہ امت کو چاہیے ایک دوسرے سے شفقت کا معاملہ رکھے۔انہوں نے کہا کہ اللہ تقویٰ اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے، تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم فلاح پاؤ، تمام انبیا نے اللہ کی وحدانیت کی تعلیم دی، تقویٰ اللہ اور رسول ﷺکے احکامات پر عمل سے مشروط ہے اور اللہ کی وحدانیت پر یقین اور عبادت تقویٰ کا اہم ستون ہے۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق امام کعبہ نے میدان عرفات میں مسجد نمرہ سے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ اللہ نے فرمایا میرے سوا کسی کو نہ پکارو اور شریک نہ ٹہراؤ، رسول ﷺنے فرمایا، تم زمین والوں پر رحم کرو، اللہ تم پر رحم فرمائے گا، امت کو چاہیے ایک دوسرے سے شفقت کا معاملہ رکھے، امام کعبہ نے خطبہ حج میں کہا کہ اللہ نے جیسے تم پر احسان کیا ویسے تم لوگوں پر کرو، اللہ کی رحمت احسان کرنے والوں کے قریب ہے، اللہ نے والدین کے ساتھ بھلائی کا راستہ اختیار کرنے کا حکم دیا، والدین کے بعد رشتے داروں سے اچھا رویہ اختیار کرو، رسول ﷺنے فرمایا اپنے ملازمین کے ساتھ احسان کا معاملہ اختیار کرو، خادموں پران کی طاقت سے زیادہ بوجھ مت ڈالنا، اپنے حقوق اوروعدوں کو پورا کرو، تمارے لئے کتاب کو بھیجا گیا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ اور اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے، اپنے نفس کا تزکیہ کرو اور تقویٰ اختیار کرو، اپنے رب کی ایسے عبادت کرو جیسے اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔امام کعبہ نے کہا کہ اللہ زمین پر فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، قرآن میں فرمایا گیا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقے میں نہ پڑو، آپس میں ہمدردی کے تعلقات قائم کرو اور عداوت و نفرت کو ختم کرو، معاشرے میں مساوات قائم کرو، اللہ کی رضا کے لیے ایک دوسرے کو معاف کرو۔امام کعبہ کا کہنا تھا کہ اللہ سے ڈرتے رہو، اپنی نمازوں کی حفاظت کرو اور اپنے وعدوں کو اللہ کی رضا کے لیے پورا کرو، شیطان تمہیں گمرا ہ کرنے کی کوشش کرے گا، اگر اللہ کا فضل نہ ہوتا تو لوگ شیطان کی اتباع کرتے، رسول ?نیفرمایا، جنت میں اللہ کے رحم و فضل کے بغیر کوئی داخل نہیں ہو گا۔ امام کعبہ نے مزید کہا کہ احسان یہ ہے کہ گویا تم اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو اور ایسا ممکن نہ ہو تو سمجھ لو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ اللہ کا فرمان ہے جو بندہ اپنینفس پر ظلم کرتاہے تو اس کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا ہے، اگر کسی علاقے میں وبا پھیل جائے تو باہر سے لوگ وہاں مت جائیں اور وہاں کے لوگ باہر نہ نکلیں، تمام حجاج اپنے اپنے شہروں کے لیے دعا کریں، جب ا?پ دعا کرتے ہیں تو فرشتے فخر کرتے ہیں۔خطبہ حج میں کہا گیا کہ اللہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ نے بندوں کے ساتھ نرمی کا معاملہ فرمایا، اللہ نے فرمایا میں نے تمہارے لیے دین کامل کردیا۔ ہمیں اللہ ہی کی عبادت کرنی چاہیے جس کیسوا کوئی معبود نہیں،رسول کریمﷺآخری نبیﷺ ہیں، اپنی نمازوں کی حفاظت کرو، بالخصوص نماز عصر کی، اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرو۔ بیشک اللہ صبر کرنیوالوں کے ساتھ ہے اور اللہ تعالیٰ کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کا مذاق اڑانے، بدگمانی، تکبر اور چغل خوری سے منع کیا، اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا، یقیناً یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو بہت سیدھا ہے۔اللہ تعالیٰ نے والدین کے احترام اور خیال رکھنے کی تلقین کی ہے، اسلام نے میاں بیوی کے رشتے میں میانہ روی اور محبت پر زور دیا۔شریعت نے دھوکہ دہی، سود خوری، خرید و فروخت کی مجھول شکلوں سے منع کیا اور کاروباری لین دین کے حقوق کو لکھنے، معاہدوں اور وعدوں پر قائم رہنے اور وفا کرنے کا حکم دیا۔اسلام نے بے ایمانی کرنے والوں کو سخت عذاب کی تنبیہ دی اور معافی اور درگزر سے کام لینے پر زور دیا، معاشرے کے امن کے لیے ہر مسلمان کو کوشش کرنی چاہیے۔اللہ تعالیٰ اور رسول کریم ﷺکے احکامات پر عمل کرنا قانون کی بالادستی ہے، حج کو سیاسی، علاقائی یا لسانیت کے لئے استعمال کرنا شریعت کے خلاف ہے۔