سرینگر/24جنوری//
ڈیجیٹل ادائیگی میں بھارت کی جانب سے امریکہ کو پیچھے چھوڑنے کے حوالے سے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان نے دنیا کے سامنے یہ ثابت کردیا ہے کہ ٹکنالوجی یا اس سے متعلق اختراعات کو اپنانے کے معاملے میں ہم کسی سے کم نہیں ہیں۔ وزیراعظم نے بتایا کہ پچھلے سال ہندوستان میں پہلی بار اے ٹی ایم سے نقد پیسے نکالنے کے مقابلے موبائل سے زیادہ ادائیگیاں کی گئیں۔ مکمل طور پرڈیجیٹل بینک جن کا کوئی فزیکل برانچ آفس نہیں ہے، پہلے ہی ایک حقیقت بن چکے ہیں۔ٹکنالوجی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ہندوستان نے دنیا کو دکھادیا ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کو اپنانے میں سب سے آگے ہے۔وائس آف انڈیاکے مطابق ڈیجیٹل ادائیگیوں میں بھارت کی جانب سے امریکہ کو پیچھے چھوڑنے پر وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ کرنسی کی تاریخ میں زبردست ارتقا دیکھنے کو ملا ہے۔ڈیجیٹل لین دین اور بینکنگ نظام میں آئی تبدیلیوں کا حوالے دیتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ پچھلے سال ہندوستان میں پہلی بار، اے ٹی ایم سے نقد پیسے نکالنے کے مقابلے موبائل سے زیادہ ادائیگیاں کی گئیں۔مکمل طور پر ڈیجیٹل بینک جن کا کوئی فزیکل برانچ آفس نہیں ہے، پہلے ہی ایک حقیقت بن چکے ہیں۔انہوں نے کہا ‘‘ جس طرح انسانوں کا ارتقا ہوا ہے اسی طرح سے ہماری لین دین کی شکلوں کا بھی ارتقا ہوا ہے۔ بارٹر سسٹم (ایک سامان کے بدلے دوسرے سامان کا لین دین) سے لے کر دھات تک ، سکوں سے لے کر نوٹ تک ، چیک سے لے کر کارڈ تک ،آج ہم یہاں پہنچے ہیں۔’’وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان نے دنیا کو یہ ثابت کردیا ہے کہ ٹکنالوجی یا اس سے متعلق اختراعات کو اپنانے کے معاملے میں ہم کسی سے کم نہیں ہیں۔ڈیجیٹل انڈیا کے تحت تبدیلی لانے سے متعلق کی گئی پہل نے اختراعی فن ٹیک جیسے حل کے لئے دروازے کھولے ہیں جن کا اطلاق گورننس میں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اب ان فن ٹیک پہل کو فن ٹیک انقلاب میں تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ،‘‘ایک ایسا انقلاب جو ملک کے ہر ایک شہری کو مالی طور پر بااختیار بنانے کے مقصد کو حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔’’اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ کیسے ٹکنالوجی نے مالیاتی شمولیت کو یقینی بنایا ہے، وزیراعظم مودی نے کہا کہ 2014 میں صرف 50 فیصد ہندوستانیوں کے پاس بینک اکاؤنٹ تھے۔لیکن گزشتہ سات سال کے دوران ہندوستان نے 430 ملین جن دھن کھاتے کھول کر اسے ہر ایک تک پہنچایا ہے۔اس سلسلے میں انہوں نے کئی مثالیں پیش کیں جیسے کہ 690 ملین‘ روپے’ کارڈس سے پچھلے سال 1.3 بلین کی لین دین ہوئی صرف پچھلے ایک مہینے میں یو پی آئی پراسیسنگ سے تقریباً 4.2 بلین کی لین دین کی گئی ہر مہینے جی ایس ٹی پورٹل پر تقریباً 300 ملین انوائسز اپ لوڈ کئے جاتے ہیںوبائی مرض کے باوجود روزانہ 1.5 بلین ریلوے ٹکٹ بک کئے جاتے ہیں پچھلے سال فاسٹ ٹیگ کے ذریعہ 1.3 بلین کی لین دین ہوئی۔ پی ایم سوانیدھی نے ملک بھر کے چھوٹے کاروباریوں کو پیسے لینے کے لئے رسائی فراہم کی ‘ای- روپی’ نے لیکج کے بغیر مخصوص خدمات کی باہدف ڈیلیوری کو ممکن بنایا۔اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مالیاتی ٹکنالوجی چار ستونوں پر قائم ہے آمدنی ، سرمایہ کاری ، بیمہ اور ادارہ جاتی کریڈٹ۔وزیراعظم نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘ جب آمدنی بڑھتی ہے تو سرمایہ کاری ممکن ہوجاتی ہے۔ بیمہ کی کوریج بڑے پیمانے پر خطرات مول لینے اور سرمایہ کاری کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔ ادارہ جاتی کریڈٹ اپنے دائرے کو بڑھانے کے لئے وسائل فراہم کرتا ہے۔ اور ہم نے ان چاروں ستونوں پر کام کیا ہے۔ یہ تمام عوامل جب یکجا ہوتے ہیں تو اچانک آپ کے پاس مالیاتی شعبے میں شرکت کرنے کے لئے کافی لوگ جمع ہوجاتیہیں۔ ’’وزیراعظم نے عوام کے درمیان ان اختراعات کی وسیع پیمانے پر قبولیت کی روشنی میں مالیاتی ٹکنالوجی میں اعتماد کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ عام ہندوستانیوں نے ڈیجیٹل ادائیگی اور اس قسم کی دیگر ٹکنالوجی کو اپناکر ہمارے فن ٹیک ایکوسسٹم پر بے انتہا اعتماد دکھایاہے۔ اعتماد کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عوام کے مفادات محفوظ ہیں۔انہوںنے کہا کہ امریکہ میں تین سالوں میں جتنی بغیر نقدی کا لین دین ہوا ہے انڈیا میں یہ صرف تین مہینوں میں ہوا ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے میں بھارت امریکہ سے آگے ہے ۔