سری نگر:ڈائریکٹر جنرل جموں وکشمیر پولیس دلباغ سنگھ نے کشمیرکی سلامتی صورتحال کوکافی بہتروتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ گزشتہ2برسوں کے دوران سیکورٹی فورسزنے جنگجو گروپوں کی کمرتوڑ کررکھدی ۔تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پائیدار امن کیلئے غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد پر شکنجہ کسنا ضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ وادی کشمیر میں گزشتہ2برسوں کے دوران سیکورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری واقع ہوئی ہے اور ساتھ ہی جموں و کشمیر کی سرحدوں پر بھی سیکورٹی نظام بہت بہتر ہے۔جے کے این ایس کے مطابق ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے نجی نیوز چینل’ انڈیاٹوڈے‘کودئیے ایک انٹرویو میں کہاکہ گزشتہ2برسوں کے دوران جموں وکشمیر بالخصوص کشمیروادی کی سیکورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ سیکورٹی فورسزکی موثر حکمت عملی اورکامیاب جنگجومخالف کارروائیوں کی وجہ سے جنگجو گروپوں کی کمرتوڑ کررکھدی گئی ۔انہوں نے بتایاکہ جنگجومخالف کارروائیوںکے دوران کئی اعلیٰ اورمطلوب کمانڈروں سمیت بڑی تعدادمیں سرگرم جنگجومارے گئے ۔ڈی جی پی کاکہناتھاکہ سیکورٹی فورسزکے باہمی تال میل ،موثر حکمت عملی اورکامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں امن و قانون کو درہم و برہم کرنے کے واقعات رونما ہونے میں بھی بہت کمی ہوئی ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ملی ٹنسی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے کیونکہ سرحد پار سازشیں کرنے کا سلسلہ جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ملی ٹنسی ابھی بھی جاری ہے ۔دلباغ سنگھ کا کہنا تھا کہ جو لوگ غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوں گے ان پر شکنجہ کسنا ضروری ہے۔ڈی جی پی نے کہا کہ جموں و کشمیر کی سرحدوں پر بھی سیکورٹی نظام بہت بہتر ہے۔ان کا کہنا تھاکہ بارڈر مینجمنٹ کافی بہتر ہے اور جنگجوؤں کی طرف سے دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنایا جا رہا ہے۔ڈائریکٹر جنرل جموں وکشمیر پولیس دلباغ سنگھ نے کہاکہ ملی ٹنسی ابھی بھی جاری ہے کیونکہ آج بھی سرحد پار پاکستان اور آئی ایس آئی سازشیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جموں میں ایئر بیس پر ڈرون حملہ کیا گیا اور ڈرونز کو استعمال کر کے ہتھیار، ڈرگس اور نقدی رقم اس طرف بھیجی جا رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جنگجو تنظیموں کی قیادت کو ختم کیا گیا ہے کیونکہ ان تنظیموں کے اعلیٰ کمانڈروں کو ہلاک کیا گیا۔دلباغ سنگھ نے کہا کہ نوجوان جنگجو تنظیموں میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں لیکن ان کی تعداد کافی کم ہے، درجنوں ایسے نوجوانوں کو ہم نے واپس لایا یہاں تک کہ تصادم آرائیوں کے دوران بھی جنگجو خودسپردگی کر رہے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ پولیس اور عوام کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں یہی وجہ ہے وہ لوگ جن بچے بندوق اٹھاتے ہیں،وہ اپنے بچوں کو واپس لانے کے لئے پولیس سے مدد طلب کرتے ہیں۔سنگ بازی میں ملوث افراد کو پاسپورٹ اور نوکری نہ دینے کے حالیہ پولیس حکمنامے کے بارے میں پوچھے جانے پرڈی جی پی دلباغ سنگھ کا کہنا تھاکہجو لوگ امن و قانون کو درہم و برہم کر رہے ہوں اور انہیں بھی وہ تمام چیزیں دستیاب ہوں جو ایک اچھے اور امن پسند شہری کو ہیں، ایسا ہم نہیں ہونے دیں گے، ان کے خلاف سختی ہوگی، ایسا کیا جاتا ہے اور آگے بھی کیا جائے گا۔