سرینگر:مختلف کورسوں کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے پاکستان جانے والے کشمیری طلبہ کیلئے ویزا اور سیکورٹی کلیرنس کو سخت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ سال 2017میں 57نوجوان تعلیمی ویزا پر پاکستان چلے گئے جہاں انہوںنے عسکری صفوں میںشمولیت اختیار کر لی ۔ انہوں نے کہا کہ ان میں 17ہتھیار سمیت واپس آنے والے مختلف جھڑپوں میںمارے گئے جبکہ 13ابھی بھی سرگرم ہے جن کی تلا ش جاری ہے ۔ ڈی جی پی نے مزید کہا کہ 17نوجوان ابھی بھی پاکستان میںہی مقیم ہے جن پر جموںکشمیر پولیس کی کڑی نظر ہے ۔ سی این آئی کے مطابق راجوری میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے دعویٰ کیا کہ 57کشمیری نوجوان تعلیمی ویزا پر پاکستان گئے جہاں انہوںنے عسکری صفوں میںشمولیت اختیار کر لی ۔ انہوںنے کہا کہ عسکری صفوں میں شامل ہونے کے بعد 34نوجوان ہتھیار لیکر کشمیر واپس آئے جن میں سے 17کو مختلف جھڑپوں میںہلاک کیا گیا جبکہ 13ہنوز سرگرم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس میںکوئی شک نہیںہے کہ کشمیری نوجوان تعلیمی اور سیاحتی غرض سے پاکستانی ویزا فراہم حاصل کرکے وہاں جاتے ہیں جس کے بعد وہ پاکستان پہنچ کر عسکری صفوںمیں شامل ہو جاتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اس کو مد نظر رکھتے ہوئے اب ویز ا پالیسی مزید سخت کر دی جائے گی جبکہ سیکورٹی کلیرنس کو بھی بڑھادیا جائے گا ۔ سرحدون پر دراندازی کے واقعات کے بارے میںپوچھے گئے ایک سوال کے جواب میںڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا کہ ابھی تک تین سے چار گروپوں جن میں ایک بانڈی پورہ جبکہ قریب تین پونچھ راجوری سے اس پار داخل ہونے میں کامیابی حاصل کر لی ہے جبکہ دراندزوں کے خلاف کارورائی کرتے ہوئے بانڈی میں جو چار جنگجو مارے گئے وہ مژھل اور گریز سیکٹر سے داخل ہوئے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ اس کے علاوہ راجوری میں دو جنگجو مارے گئے جبکہ ممکنہ طور پر وہاں مزید دو جنگجو چھپے بیٹھے ہیں جن کے خلاف آپریشن جاری ہے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ سرحد کے اُس پار لانچنگ پیڈ دراندازں سے بھر ے پڑے ہیں جو اس انتظار میںہے کہ کب انہیں کشمیر میں داخل ہونے کا موقعہ ملے گا تاہم انہوںنے واضح کر دیا کہ ایسی کسی بھی کارورائی کو کامیاب نہیںہونے دیا جائے گا اور سرحدوں پر فوج و سیکورٹی فورسز متحرک ہے جو کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے تیار ہے ۔