نئی دہلی:لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ وادی کشمیر میں بھی لوگ ہیں جو بھارت سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں کشمیر میں تعینات رہتے ہوئے وہاں ہڑتال کی اجازت نہیں دے سکتا۔انہوں نے یہ باتیں ہفتے کو یہاں ایک تقریب، جس میں بشیر اسد نامی کشمیری مصنف کی کتاب کی رسم رونمائی انجام دی گئی، سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔اس موقع پر جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری بھی موجود تھے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا: ‘ایک بات مجھے سمجھ میں آئی کہ وہاں بھی لوگ ہیں جن کو بھارت سے بہت محبت ہے۔ وہاں بھی لوگ ہیں جو یوم آزادی منانا چاہتے ہیں۔ وہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہے جن کو قومی مفادات عزیز ہیں’۔انہوں نے کہا: ‘وہاں چند ہفتے پہلے صدر جمہوریہ آئے تھے۔ مجھے لوگوں نے بتایا کہ جب یہاں صدر جمہوریہ یا وزیر اعظم آتے ہیں تو یہاں ہڑتال ہوتی ہے۔ ایشور کی مہربانی سے کوئی ہڑتال نہیں رہی’۔منوج سنہا نے کہا کہ پھر مجھے بولا گیا کہ پانچ اگست کو ہڑتال ہوگی۔انہوں نے کہا: ‘میرے تو دھیان میں ہی نہیں تھا کہ پانچ اگست کوئی اہم دن ہے۔ اس دن میں نے کئی ایک پروگرام رکھے تھے۔ پھر ایشور کی مہربانی رہی کوئی ہڑتال نہیں کی گئی’۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ملک بھر سے صحافی بھی سری نگر پہنچ گئے تھے جن میں سے کچھ نے مجھے بتایا کہ آپ نے تو ڈنڈے کے زور پر کھلا رکھا ہے۔انہوں نے کہا: ‘میں نے ان صحافیوں کو جواب دیا کہ ایک بات سمجھئے کہ ہڑتال بھی تو پاکستان اور جنگجوئوں کی بندوق سے ہی ہوتی تھی اور اگر میں نے ڈنڈے کا استعمال کیا تو کوئی برا نہیں کیا’۔ان کا ہڑتال پر مزید کہنا تھا: ‘یہ فائن لائن ہے۔ جب تک میں ہوں یہی صورتحال رہنے والی ہے۔ اس میں کوئی بھی سمجھوتہ کرنا ٹھیک نہیں ہوگا’۔