جموں:کشمیر ڈویژن میں تاریخی آغاز کے بعد لفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے آج یہاں کنونشن سنٹر میں جموں ڈویژن کی قبائلی کمیونٹیز کے افراد کو انفرادی اور کمیونٹی جنگل کے حقوق کے سرٹیفکیشن دئیے ۔ جموں ڈویژن سے تعلق رکھنے والی مختلف قبائلی برادریوں سے خطاب کرتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ یو ٹی میں قبائلیوں کیلئے انفرادی اور کمیونٹی حقوق کے سرٹیفکیشن کے حوالے سے سماجی مساوات کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے ۔ لفٹینٹ گورنر نے قبائلی برادریوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر ڈویژن میں شروع ہونے کے ایک ہفتے کے اندر جموں میں جنگلات کے حقوق کے سرٹیفکیٹ سونپنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے فاریسٹ رائیٹس ایکٹ کے مکمل نفاذ میں ان کی شرکت کو اہم قرار دیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایک مضبوط طریقہ کار وضع کیا ہے تا کہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان حقوق کا فیصلہ نچلی سطح پر پی آر آئی اور محکمہ جنگلات کی مشاورت سے کیا جائے ۔ اس موقع پر لفٹینٹ گورنر نے ڈپٹی کمشنر راجوری ، جموں ، پونچھ اور کشتواڑ کو ان کے متعلقہ اضلاع میں فاریسٹ رائیٹس ایکٹ کے نفاذ میں شاندار کام کرنے پر مبارکباد دی ۔ انہوں نے منتخب عوامی نمائندوں ، قبائلی امور اور محکمہ جنگلات کے افسران کی کوششوں کو بھی سراہا ۔ لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ حکومت نے قبائلی برادری کے نوجوانوں کو روز گار کے پائیدار مواقع فراہم کرنے کے علاوہ بہترین تعلیم اور طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے مختلف اسکیمیں شروع کی ہیں ۔ ’’ ٹرانزٹ رہائش پر کام جلد ہی قبائلی علاقوں کنڈی ، راجوری میں تھنہ منڈی ، پونچھ میں بہرام گالا اور قومی شاہراہ کے ساتھ اودھمپور اور رام بن میں شروع ہو گا ۔ اسی طرح کا منصوبہ دوبجان اور لال غلام شوپیاں میں اور این ایچ کے ساتھ پلوامہ میں ہے ۔ لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ آزادی کے بعد بہت سے قبائلی نمائندوں نے تعلیم ، صحت اور جنگلات کی پیداوار پر اپنے حق کے تحفظ کا مطالبہ کیا جسے حاصل کرنا ناممکن نہیں تھا لیکن کئی دہائیوں کے بعد بھی جموں و کشمیر کی قبائلی برادری اپنے حقوق حاصل نہیں کر سکی ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ، ’’میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ یو ٹی اِنتظامیہ آپ کے مفادات کے تحفظ کے لئے پُرعزم ہے اور جو بھی مشکلات یا رکاوٹیں آئیں ، ہم ان کو آپ کی ترقی اور خوشحالی کے راستے سے ہٹانے کے لئے کام کریں گے۔‘‘اُنہوں نے کہا کہ سر ٹیفکیٹ آف فارسٹ رائٹس ایکٹ قبائلی آبادی کو مرکزی دھارے کی ترقی سے جوڑے گا ۔ یہ کسی بھی سماجی امتیاز سے مبرا ایک مساوی معاشرے کی تشکیل کے لئے یوٹی میں بہت بڑا کردار اَدا کرے گا۔اُنہوں نے کہا کہ صوبہ جموں کے 10 اضلاع سے 10,389دعوے موصول ہوئے جن میںزائد اَز8000 دعوئوں کی جانچ پڑتال گرام سبھا اور جنگلاتی رائٹس کمیٹیوں کی سطح کی گئی ہے اور اَب اِن کی جانچ سب ڈویژنل سطح کمیٹیوں کے ذریعے کی جارہی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے قبائلیوں کی فلاح و بہبود کے لئے یوٹی اِنتظامیہ کی طرف سے کئے گئے مختلف اقدامات کی کے بارے میں کہا کہ راجوری ، پونچھ ، اودھمپور اور رام بن میں ٹرانزٹ رہائش میں قبائلی لوگوں کے لئے طبی سہولیات اور ان کے مویشیوں کے لئے ویٹرنری ڈسپنسری بھی ہوگی۔ اُنہوں نے قبائلی ہیلتھ پلان ، ہیلتھ سب سینٹر ، نقل مکانی کرنے والی آبادی کے لئے موبائیل میڈیکل کیئر یونٹوںکا قیام، جموں ، سری نگر اور راجوری میں قبائلی بھون قبائلی طبقے کے پائیدار معاش کے لئے 1500 منی بھیڑوں کے فارم اور انہیں مالی طور پر قابل بنانا، کمرشل پائلٹس ، مینجمنٹ ، مہمان نوزای کی تربیت وغیرہ سمیت ہنر کے خصوصی پروگراموں کے لئے 500 قبائلی نوجوانوں کا اِنتخاب ، 16کروڑ روپے کی لاگت سے کم اَزکم 2000 نوجوانوں کی ڈیری سیکٹر سے جوڑنے کے لئے 16دودھ دیہات قائم کرنا ، اِس کے علاوہ نوجوانوں کو تربیت ، برانڈنگ ، مارکیٹنگ اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کرنے کا بھی ذکر کیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ کلسٹر ٹرائبل ماڈل وِلیج کے لئے مرکزی حکومت اور یوٹی کیپکس بجٹ کے ساتھ مل کر 73 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے جنگلاتی حقوق ایکٹ کے نفاذ کی وجہ سے جموںوکشمیر قبائلی برداری کو درپیش مسائل کو نوٹ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے اپریل 2018ء میں پردھان منتری وان دھن یوجنا شروع کی تھی تاکہ قبائلی برداری مارکیٹنگ کے ذریعے اَپنی آمدنی بڑھا سکے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے اس پوری مہم میں شامل عوامی نمائندوں کا شکریہ ادا کیا اور انتظامیہ کے تمام افسران کو مبارکباد دی۔ لیفٹیننٹ گورنر کے صلاح کار فاروق خان نے کہا کہ جنگلاتی حقوق ایکٹ کی عمل آوری سے قبائلی طبقے کے لئے نئی راہیں کھلیں گی اور انہیں ان کی نقل مکانی کے دوران نیا اعتماد ملے گا، جو بصورت دیگر ان کے حقیقی حقوق سے محروم تھے۔چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے بھی اَپنے خیالات کا اظہار کیا کہ کس طرح حکومت معاشرے کے تمام طبقات کی جامع مساوی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے ہمدردی سے کام کر رہی ہے ۔ اُنہوں نے اہل مستحقین کو کم اَز کم ممکنہ وقت کے اندر جنگلات حقوق ایکٹ دینے کی مشق کو مکمل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔کمشنر سیکرٹری جنگلات سنجیو ورما اور پرنسپل چیف کنزرویٹر جنگلات ڈاکٹر موہت گیر ا نے محکمہ جنگلات کے کام ، محکمہ کے قبائلی بہبود کے اقدامات پر روشنی ڈالی ۔سیکرٹری قبائلی امور ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری نے کلیدی خطبہ پیش کیا اور شکر یہ اَدا کیا۔اِس موقعہ پر صوبائی کمشنر جموں ڈاکٹر راگھو لانگر ، ضلع ترقیاتی کمشنران ، محکمہ جنگلات کے اَفسران ، ڈی ڈی سی چیئرپرسن ، پی آر آئی کے نمائندے بشمول بی ڈی سی چیئرپرسن ، ڈی ڈی سی ممبران ، گجر۔بکروال ، گڈی ۔ سپی کمیونٹی کے مستحقین موجود تھے۔