نئی دہلی، 22 اکتوبر:سپریم کورٹ نے صارفین کے شکایت کے ازالے کے لیے قائم کمیشنوں اور کمیٹیوں میں بڑی تعداد میں خالی آسامیوں پرتقرریاں کرنےکی بار بار ہدایات دینے کے باوجود انہيں نہ بھرنے پر جمعہ کے روز ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو ایک بار پھر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ان کمیشنوں اور اداروں کو چلانا نہيں چاہتے ہيں، تو پھر انہیں بند کر دینا چاہیے۔جسٹس ایس کے کول اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے کہا کہ یہ ایک بدقسمت صورتحال ہے کہ بار بار کے احکامات کے باوجود حکومت خالی آسامیوں کو پُر کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔بنچ نے کہا کہ ہمارے لیے حکومت کو تقرریوں کے احکامات دینے میں بہت زیادہ توانائی درکار ہوتی ہے۔ یہ کوئی خوشگوار صورتحال نہیں ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں ازخود نوٹس لیا تھا۔ سماعت کے بعد، 11 اگست کو ریاستی، مرکزی اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ شکایت کے ازالے کے لیے قائم کمیشن اور کمیٹیوں کی خالی آسامیوں کو 8 ہفتوں میں پُر کریں۔ لیکن تازہ ترین عدالتی احکامات کا حکومتوں پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اسی لیے بنچ نے آج یہ سخت تبصرے کیے۔بنچ نے کہا کہ صارفین کے ازالے کے کمیشن اور کمیٹیوں میں بڑی تعداد میں معاملات زیر التوا ہیں۔ جس کی وجہ سے متعلقہ صارفین پریشان ہیں۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ خالی اسامیوں کو پُر کرنے کی درخواستوں پر حکومتوں کو بار بار حکم دینا بدقسمتی کی صورتحال ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔قابل ذکر ہے کہ چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی میں بنچ نے بھی ان تقرریوں کے حوالے سے حکومتوں کی بے حسی پر ان کی سرزنش کی تھی۔ (یو این آئی)