اونتی پورہ:وادی میں جاری اِنسداد رشوت ستانی مہم کی یاد میں اِسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ( آئی یو ایس ٹی ) اور انٹی کورپشن بیورو ( اے سی بی) نے آج یہاں مشترکہ طور پر ’’ کام کی جگہ پربدعنوانی کی سا لمیت اور روکتھام ‘‘ کے موضوع پر ایک ورکشاپ کا اِنعقاد کیا۔ رجسٹرار آئی یو ایس ٹی پروفیسر نصیر اِقبال نے ملازمین اور طلباء سے یہ عہد لیا جس کا مقصد یونیورسٹی کے ملازمین اور طلباء کو معاشرے میں رشوت ستانی کے بُرے اثرات سے آگاہ کرنا تھا۔وائس چانسلر آئی ایو ایس ٹی پروفیسر شکیل احمد رومشوجو ورکشاپ کے دوران مہمان خصوصی کی حیثیت سے موجود تھے نے دورانِ تقریب لئے گئے دیانتداری کے عہد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ورکشاپ کے اِنعقاد پر اے سی بی اور آئی یو ایس ٹی کی مشترکہ کوششوں کو مبارک باد دی۔اُنہوں نے دیانتداری اور ایمانداری کے اَصولوں کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے پروفیسر رومشو نے جاپان اور دیگر مقامات پر اَپنے تجربے شیئر کئے جہاں لوگ ان اقدار کو برقرار رکھتے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر یہ مالی بد عنوانی نہیں ہے جو معاشرے کو خراب کرسکتی ہے۔ایس ایس پی اے سی بی جنوبی کشمیر میر آفتاب عالم نے اُمیدظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اِس ورکشاپ سے طلباء برادری کو بہت فائدہ پہنچے گا ۔اُنہوں نے اَپنے کلیدی خطاب کے دوران اَپنے تجربات شیئر کئے اور اے سی بی کے کام کے بارے میں مجمع کو آگاہ کیا ۔ اُنہوں نے ڈیجیٹل ہونے کی تبدیلی کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے اِس بات کی طرف اشارہ کیا کہ کس طرح بہت سے لوگوں کو اَب اس لعنت کے خلاف مزاحمت کرنے کی ترغیب دی گئی ہے کیوں کہ رسمی شکایات آن لائن درج کرنے کی سہولیت کی وجہ سے جو روایتی طور پر دفاتر میں درج کی جاتی تھیں۔اُنہوں نے کہا ،’’ گزشتہ دو برسوں سے ہم نے اَپنی توجہ ڈیجیٹل پلیٹ فارموں پر عوام تک رَسائی فراہم کرنے پر مرکوز کردی ہے ، جہاں کوئی بھی ہماری ویب سائٹس پر دئیے گئے رابطہ نمبروں پر شکایت درج کرنے سے صرف سکینڈ کے فاصلے پر ہے۔‘‘جوائنٹ ڈائریکٹر پراسکیوشن اے سی بی گلشن احمد نے حاضرین کو زمینی صورتحال کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے اِس بات پر روشنی ڈالی کہ ’’ ہمارے معاشرے میں بدعنوانی کس طرح پھیلی ہوئی ہے اور یہ کس طرح ہمارے معاشرے کے اخلاق کو گرارہی ہے ۔‘‘اُنہوں نے کہا ،’’ صدیوں سے اِس لعنت کو ختم کرنے کے لئے قوانین بنائے گئے لیکن حیرت انگیز طور پر کورپشن کی شرح بڑھ رہی ہے ۔‘‘ اُنہوں نے کہا کہ ہر شعبے اور محکموں میں کچھ ’’ نگرانوں‘‘ کی ضرورت ہے جو ‘‘ آلودہ ‘‘ شعبوں کو کم کرنے میں عملی اثر ڈال سکتے ہیں ۔سینئر پراسکیو ٹنگ آفیسرفاروق شگو نے ایک سرکاری ملازم کے لئے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔پروفیسر آف لأ کشمیر یونیورسٹی پروفیسر محمد حسین نے تعلیمی اِداروں اور دیگر پلیٹ فارموں کی ذمہ داریوں بشمول سرکاری ملازمین اور اساتذہ کے کردار کو رشوت کے خاتمے کے عہد کو پورا کرنے کے لئے اِکٹھا ہونے پر زور دیا ۔اُنہوں نے معاشرے میں اخلاقیات کی اہمیت پر زور دیا۔ورکشاپ میں ڈینز ، سربراہان، آفیسران،فیکلٹی ممبران اور آئی یو ایس ٹی کے طلبا ء اور اے سی بی کی ایک ٹیم نے شرکت کی ۔ڈین آف سٹوڈنٹس ڈاکٹر انیسہ جان نے شکریہ کی تحریک پیش کی۔