بین المذاہب شادیوں کو روکنے والا قانون نافذ کرنے کا مطالبہ
سری نگر// قومی راجدھانی نئی دہلی میں اتوار کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنے والے کشمیری سکھ وفد نے جموں و کشمیر میں بین المذاہب شادیوں کو روکنے والا قانون نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وفد میں شامل گردوارہ پربندھک کمیٹی بڈگام کے صدر سنت پال سنگھ نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا کہ وزیر داخلہ نے انہیں یقین دلایا کہ جموں و کشمیر میں بہت جلد بین المذاہب شادیاں روکنے کا قانون نافذ کیا جائے گا۔
کشمیری سکھ وفد نے وزیر داخلہ امت شاہ سے یہ ملاقات چند سکھ خواتین کی طرف سے اسلام قبول کر کے مقامی مسلم نوجوانوں سے شادیاں کرنے کے واقعات کے تناظر میں کی ہے۔
کئی سکھ تنظیموں نے ان واقعات پر یہ کہہ کر اعتراض اٹھایا ہے کہ سکھ خواتین کا جبری طور پر مذہب تبدیل کرنے کے بعد ان کی شادیاں کرائی گئی ہیں۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے متذکرہ ملاقات کے بارے میں ایک مختصر ٹویٹ میں کہا: ‘میں نے آل سکھ گردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کشمیر کے ایک وفد سے ملاقات کی ہے۔
سنت پال سنگھ نے یو این آئی اردو کو بتایا: ‘مجھ سمیت جو سکھ لیڈران وزیر داخلہ سے ملے وہ سبھی کشمیری تھے۔ ہماری کشمیر میں چھ گردوارہ پربندھک کمیٹیاں ہیں۔ وفد میں ان سبھی کمیٹیوں کے سربراہان اور کچھ یوتھ تنظیموں کے نمائندے شامل تھے۔ جموں، دہلی یا پنجاب سے کوئی بھی سکھ لیڈر اس وفد کا حصہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا: ‘ہماری وزیر داخلہ صاحب سے ملاقات بہت اچھی رہی۔ ہم نے قریب 45 منٹ تک بات کی۔ انہوں نے ہمیں بغور سنا۔ ہم نے انہیں بتایا کہ کشمیر میں ہماری اکثریتی برادری یعنی مسلمان بھائیوں سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔ وہ ہمارے محافظ ہیں۔ ہم نے انہیں یہ بھی بتایا کہ کشمیر میں ہمارا آپسی بھائی چارہ کس نوعیت کا ہے۔
سنت پال سنگھ نے بتایا کہ ہم نے وزیر داخلہ کے سامنے جو چار مطالبات رکھے ان میں جموں و کشمیر میں بین المذاہب شادیوں کو روکنے والا قانون نافذ کرنے کا مطالبہ سرفہرست تھا۔
انہوں نے بتایا: ‘ہم نے مطالبہ کیا کہ بین المذاہب شادیوں کو روکنے والا قانون جموں و کشمیر میں بھی نافذ کیا جائے۔ وزیر داخلہ نے ہمیں بتایا کہ یہ قانون ہمیں وہاں نافذ کرنا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے ہمیں گارنٹی دی کہ یہ قانون جلد نافذ کیا جائے گا’۔
گردوارہ پربندھک کمیٹی بڈگام کے صدر نے بتایا کہ ہمارا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ جموں و کشمیر کی سکھ کیمونٹی کو اقلیتی درجہ دیا جائے۔
انہوں نے بتایا: ‘اسمبلی میں کچھ نشستیں ہماری کیمونٹی کے لئے مختص رکھی جائیں یہ ہمارا تیسرا مطالبہ تھا۔ جبکہ چوتھا مطالبہ یہ تھا کہ نان مائیگرنٹ کشمیری پنڈتوں کے طرز پر سکھ کیمونٹی کو بھی پیکیج دیا جائے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘وزیر داخلہ صاحب نے ہمیں یقین دلایا کہ یہ سبھی مطالبات پورے کئے جائیں گے۔(یو این آئی)