سری نگر، 5 جولائی //وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دلی میں منعقدہ کُل جماعتی میٹنگ کے قریب دو ہفتے بعد پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) نے پیر کے روز اس میٹنگ کے نتائج پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔پی اے جی ڈی کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں اعتماد سازی کے اقدام جیسے سیاسی و دیگر قیدیوں کی رہائی اور جموں و کشمیر میں سال 2019 سے جاری گھٹن کے ماحول کے خاتمے کے حوالے سے کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔الائنس نے کہا کہ ان اقدام سے جموں و کشمیر کے لوگوں تک پہنچنے کا انتہائی اہم عمل شروع ہو جاتا۔پی اے جی ڈی کے ترجمان اور سی پی آئی (ایم) کے سینیئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے پیر کے روز یہاں جاری ایک بیان کہا: ‘پی اے جی ڈی کے تمام ممبروں نے دلی میں منعقدہ میٹنگ کے نتائج پر مایوسی کا اظہار کیا خاص طور پر سیاسی و دیگر قیدیوں کی رہائی اور سال 2019 سے جموں وکشمیر میں جاری گھٹن کے ماحول کو دور کرنے کے لئے اعتماد سازی کے ٹھوس اقدام کرنے کے بارے میں کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔انہوں نے کہا کہ ان اقدام سے لوگوں تک پہنچنے کا انتہائی اہم عمل شروع ہو جاتا۔واضح رہے کہ پی اے جی ڈی کی اتوار کی شام ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی صدارت میں ان کی ہی گپکار میں واقع رہائش گاہ پر میٹنگ منعقد ہوئی جس میں محبوبہ مفتی، محمد یوسف تاریگامی، جسٹس (ر) حسنین مسعودی، جاوید مصطفیٰ میر اور مظفر شاہ نے شرکت کی۔یہاں پر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ محمد یوسف تاریگامی نے وزیر اعظم کے ساتھ اس کُل جماعتی میٹنگ کے اگلے روز ہی مایوسی کا ہی اظہار کیا تھا۔انہوں نے یو این آئی اردو کو بتایا تھا کہ ہم نے اس میٹنگ میں اپنی بات سامنے رکھی لیکن وزیر اعظم نے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔موصوف نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ الائنس پانچ اگست 2019 کو مرکزی سرکار کی طرف سے لئے گئے فیصلوں کے خلاف لڑنے کی وعدہ بند ہے۔انہوں نے کہا کہ ان فیصلوں کے خلاف آخر تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور اپنے اہداف کی جلد از جلد حصولیابی کے لئے بھی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔بیان میں کہا گیا کہ ریاستی درجے کی واپسی بی جے پی کا وعدہ ہے جو اس نے پارلیمنٹ میں کیا ہے۔انہوں نے بیان میں کہا: ‘جہاں تک ریاستی درجے کی واپسی کا تعلق ہے تو یہ بی جے پی کا وعدہ ہے جو اس نے پارلیمنٹ میں کیا ہے اور انہیں اس وعدے کی وفا کرنی چاہئے۔بیان میں کہا گیا کہ ریاستی درجے کی واپسی کے بعد ہی جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرائے جانے چاہئے۔بتا دیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ماہ گذشتہ کی 24 تاریخ کو دلی میں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر جموں و کشمیر کے سیاسی جماعتوں کی ایک میٹنگ طلب کی تھی۔ اس میٹنگ میں جموں وکشمیر کی مختلف سیاسی جماعتوں کے چودہ لیڈروں نے شرکت کی تھی۔میٹنگ میں جموں و کشمیر میں اسمبلی نشستوں کی حد بندی، انتخابات اور ریاستی درجے کی بحالی سب سے خاص طور پر موضوع بحث رہے تھے۔(یو این ائی)