ہاں حالات توخراب ہیں،بہت خراب……..لیکن کیوں ہیں؟لیکن کیاآپ سب نہیں جانتے۔میں بھی آپ کی طرح کڑھتارہتاہوں،پھرسوچتا ضرور ہوں اورمیں اس نتیجے پرپہنچاہوں کہ میں اصل نہیں ہوں،جعلی ہوں۔ایک کشتی کی بجائے بہت سی کشتیوں میں سوارہوں۔ ایک راستہ چھوڑکربہت سے راستوں پر گامزن ہوں۔ادھورااورنامکمل ہوں۔میں اپنااعتمادکھوبیٹھاہوں اورسہاروں کی تلاش میں ہوں۔میں اتناتوجانتاہی ہوں کہ بیساکھیوں سے چل تولوں گالیکن دوڑنہیں سکوں گا۔میں گلے اورشکوے شکائت کرنے والابن گیاہوں …….مجھے یہ نہیں ملا،میں وہ نہیں پاسکا،ہائے اس سماج نے تو مجھے کچھ نہیں دیا ،میرے راستے کی دیواربن گیاہے۔
میں خودترسی کاشکارہوں،میں چاہتاہوں کہ ہرکوئی مجھ پرترس کھائے،میں بہت بیچارہ ہوں،میراکوئی نہیں۔میں تنہاہوں،مجھے ڈس رہی میری تنہااداسی ….. ..ہائے میں مر گیا ، ہائے میں کیاکروں،میں مجسم ہائے ہوں۔میں کیاہوں،میں کون ہوں مجھے کچھ معلوم نہیں۔ عجیب سے مرض کاشکارہوں میں۔ بس کوئی مجھے سہارادے،کوئی میراہاتھ تھامے،کوئی مری بپتاسنے…….بس میں اورمیری کا چکر۔میں اس گرداب میں پھنس گیاہوں اورنکلنے کی کوشش کی بجائے اس میں غوطے کھارہاہوں۔میں حقائق سے آنکھیں چراکر خواب میں گم ہوں۔ہرشے بس مری دسترس میں ہوجبکہ میں جانتاہوں کہ میں کن !……. کہہ کرفیکون نہیں دیکھ سکتا،پھر بھی
میں اس پرتوکبھی غورہی نہیں کرتاکہ میں نے کیادیالوگوں کو!اس سماج کومیں نے کیادیا!میں دیناجانتابھی ہوں یامجھے بس لینا ہی آتاہے؟کبھی نہیں سوچا میں نے۔ مجھے خودسے فرصت ملے توسوچوں ناں!میں نے کسی سے محبت کادعوی کیا،جینے مرنے کی قسمیں کھا ئیں اورپھراسے دھوکادیا،اس کے اعتماد سے کھیل گیا۔ میں اسے کوئی جرم نہیں سمجھتا۔کسی نے مجھ سے ہمدردی کی،میراساتھ دیا،مجھے اپنے کام میں شریک کیااورمیں نے کیاکیا؟جب میراہاتھ کشادہ ہواتواسے چھوڑکر دوسروں کے پاس جابیٹھا، میں نے اپنی چرب زبانی سے لوگوں کی جیبوں سے پیسے نکالے،انہیں سہانے خواب دکھائے،مفلوک الحال لوگوں کوجعلی پلاٹ فروخت کردیئے،کسی غریب نے قرض لے کرمجھے پیسے دیئے کہ میں اسے باہربھیج دوں تاکہ اس کاہاتھ کشادہ ہو،میں نے کسی اورکے ہاتھ بیچ ڈالا،اس کاپورا مستقبل تباہ کرڈالا۔میں نے اپناپیٹ بھرنے کیلئے ہروہ کام کیاجس پرمجھے شرم آنی چاہیے لیکن میں اترائے پھرتاہوں۔
میں نے بڑے لوگوں سے تعلقات بنائے اس لئے کہ وہ میرے کرتوتوں میں میری معاونت کریں۔میں نے غنڈوں اور بدمعاشوں کی فوج تیارکی اور خاک بسر لوگوں کوزندہ درگورکردیااورپھربھی میں معززہوں۔میں نے بینکوں سے فراڈ کے ذریعے بھاری رقوم کاہیرپھیرکیااورکئی ایکڑپرمحیط فارم ہاؤس بناکراس میں عیش و عشرت سے رہنے لگا،اپنے جرائم کومیں دیکھتاہی نہیں ہوں۔میں نے قبرستان میں کئی مردے دفن کئے اورخودکبھی نہیں سوچاکہ مجھے بھی یہاں آناہے۔میں نے جعلی ادویات بنائیں ،انہیں فروخت کیا،اپنی تجوریاں بھرلیں،میں نے مذہب کوپیسہ کمانے کاذریعہ بنالیا۔میں ایک بہت اچھا بہروپیاہوں جوایساروپ دھارتا ہے کہ اصل کاگمان ہو۔میں نے لوگوں کی فلاح وبہبودکاکام بھی اس لئے کیاکہ لوگوں میں میری واہ واہ ہواورسماج میں میری وقعت بڑھے اورپھراس کوبھی پیسے کمانے کاذریعہ بنالیا۔میں نے چندروپوں کاراشن تقسیم کیااوراپنی اس سستی شہرت کیلئے سخاوت کی تصاویر بنوا کراخبارات کوجاری کیں،ان کوبارباردیکھ کراپنے نفس کو خوب موٹاکیا۔میں نے رشوت لی،حق تلفی کی،ہرناجائزکام کیا اورجائز کام والوں کوراستہ ہی نہیں دیاجب تک میری جیب نہ بھرے۔عجیب ہوں میں،بندہ نفس ،بندہ مکروفریب،بندہ حرص وہوا۔
ہم سب مجرم ہیں،کہتے کچھ ہیں کرتے کچھ ہیں،اگرکسی نے مجھے گالی دی میں نے اس کوقتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کیااور جب اللہ کے قا نون کوتوڑاگیا تو بس میں تبصرہ کرتارہ گیا،مسجدیں بموں سے اڑادی گئیں اورمعصوم و یتیم بچیوں کوفاسفورس بموں سے بھسم کردیااورمیں بس ٹی وی کے سا منے بیٹھا دیکھتا رہا۔میں نے ملک اوراس میں رہنے والے معصوم لوگوں کیلئے آخرکیا کیا؟سوائے جمع زبانی خرچ کے!
پھرجب میں ہلکان ہوگیا،مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہاتھا کہ میں اس عذاب سے جومیں نے اپنی غلط کاریوں کی بدولت خریداہے،اس سے نجات کیسے حاصل کروں۔ تب میں نے پہلے اقرارکیااپنی خطاؤں کااپنے رب کے سا منے اورپھر عزم کیا:نہیں اب میں بندہ نفس نہیں،بندہ رب بننے کی کوشش کروں گا۔یہ بہت مشکل ہے،بہت زیادہ……. لیکن میں نے اپنے رب کوسہارابنالیااورمیرے زخم بھرنے لگے ،پھرایک دن ایسابھی آیاکہ میں نے تہیہ کرلیاکہ میں اپنے لئے نہیں خلق خداکیلئے زندہ رہنے کیلئے کوشش کروں گا۔رب کریم کاسہارا پکڑ لیں تومشکلیں آسان ہوجاتی ہیں۔بہت الجھن ہونے لگتی تھی کہ عذاب اورآزمائش میں فرق کیسے کروں،تب میں نے اپنا مسئلہ ان کے سا منے رکھ دیا،بہت دیرتک دیکھتے رہے،مسکراتے رہے اورپھرایک ہی چٹکی میں یہ مشکل بھی حل کردی:دیکھ بہت آسان ہے عذاب اورآزمائش میں فرق رکھنا،جب کوئی پریشانی،مصیبت،دکھ یاکوئی مشکل آئے اوروہ تجھے تیرے رب کے قریب کردے توسمجھ لے یہ آزمائش ہے اورجب کوئی پریشانی،مصیبت،دکھ یاکوئی مشکل تجھے رب سے دورکردے توسمجھ لے یہ عذاب ہے،توبہ کاوقت ہے،ضرورکرتوبہ اورجلدی کراس میں!
ہمارے چاروں طرف کیاہورہاہے،ہمیں خوددیکھنااورسوچناچاہیے،ہم اجتماعی آزمائش میں مبتلا ہیں یااجتماعی عذاب میں؟ماہِ رمضان شروع ہوچکاہے ”پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت سے انکارکروگے”مجھے اپنے اندرسے کہیں یہ آوازآرہی ہے کہ”پلٹ آ،یہ جہنم سے رہائی کامہینہ،توبہ کا بہترین موقع،گریہ وزاری کرنے کی راتیں،لیلتہ القدرکوڈھونڈنے کابہانہ،،قرآن کریم کی تلاوت سے دلوں کومنورکرنے کامہینہ کہ میرے رب نے اپنے محبوب نبی کوقرآن کے بارے میں یہ بتایاکہ”اگرہم نے یہ قرآن کسی پہاڑپربھی اتاردیاہوتاتوتم دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے دباجارہاہے اورپھٹاپڑتا ہے ۔یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ وہ(اپنی حالت پر)غورکریں”۔اپنے رب کی طرف پلٹنے کاوقت،جلدی کرنادان،ایسانہ ہوکہ دروازے پرمنادی دینے والا پھرنہ لوٹے!)آج کا کالم