مانیٹرنگ//
سری نگر، 14 اپریل : وادی کشمیر کی جامع مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں جمعۃ الوداع کے موقع پر عظیم الشان اور روح پرور اجتماعات منعقد ہوئے جن میں فرزندان توحید نے انتہائی انکساری اور اشک بار آنکھوں سے ماہ بارک رمضان کو وداع کیا اس سلسلے میں سب سے بڑا اجتماع درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوا جس میں وادی کے گوشہ و کنار سے آئے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرکے نماز ادا کی اور خصوصی دعائیں مانگی۔
یو این آئی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ جمعۃ الوداع کے اجتماع میں شریک ہونے کے لئے حضرت بل میں لوگوں کا اژدھام امڈ آیا تھا جس سے ٹریفک کی نقل و حمل متاثر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ تاحد نگاہ لوگ صفوں میں بیٹھ کر بار گاہ الٰہی میں اشک بار آنکھوں سے ماہ مبارک رمضان کو وداع کر رہے تھے اور امن و خوشحالی کے لئے دست بدعا تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ عقیدت مندوں میں زن و مرد، پیر جوان اور بچے شامل تھے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھی اس موقع پر حضرت بل میں نماز جمعہ ادا کی۔
اطلاعات کے مطابق وادی جناب صاحب صورہ، آثارشریف شہری کلاش پورہ، شیخ حمزہ مخدوم (رح)،دستگیر صاحب خانیار، نقشبند صاحب خواجہ بازار،خانقاہ معلیٰ سری نگر میں بھی جمعۃ الوداع کے عظیم الشان اجتماعات منعقد ہوئے۔
علاوہ ازیں وادی کے دیگر اضلاع کی مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں جمعۃ الوداع کے روح پرور اجتماعات منعقد کئے گئے جن میں لوگوں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔
خطیبوں نے اپنے جمعہ خطبوں کے دوران جمعۃ الوداع کی فضیلت پر سیر حاصل روشنی ڈالی اور اس موقع پر خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔
جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں
انجمن اوقاف جامع مسجد نے جمعے کے روز کہاکہ ضلع مجسٹریٹ اور پولیس حکام نے صبح ساڑھے نو بجے جامع مسجد کا دورہ کیا اور انجمن سے کہاکہ وہ مسجد کے دروازوں کو تالا لگا دیں کیونکہ انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ تاریخی جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کے موقع پر نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔
دریں اثنا فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور جنید عظیم متو نے انتظامیہ کے اس فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
یو این آئی اردو کو موصولہ بیان کے مطابق انجمن اوقاف جامع مسجد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے تاریخی جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کے موقع پر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔
بیان کے مطابق ضلع مجسٹریٹ اور پولیس حکام نے صبح 9بجکر 30منٹ پر مسجد کا دورہ کیا اور انتظامیہ سے کہا کہ مسجد کے دروازوں کو تالا لگا دیں کیونکہ انتظامیہ نے فیصلہ لیا ہے کہ تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انجمن نے حکام کے اس اقدام پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس فیصلے سے لاکھوں مسلمانوں کو پریشانیوں کا سامنا کرناپڑا جو روایتی طورپر وادی کے تمام حصوں سے رمضان المبارک کے آخری اور بابرکت جمعہ کو جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کے لئے آتے ہیں جہاں آخری جمعہ کی نماز ادا کرنے کی بڑی اہمیت ہے۔
دریں اثنا حریت کانفرنس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سماج کے تمام حلقوں کی جانب سے اپیلوں کے باوجود بھی رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں میر واعظ مولوی عمر فاروق کو اپنے منصبی ذمہ داروں سے بازرکھا گیا جو حددرجہ افسوسناک ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال حکام کے اس دعوے کی عملاً تردید کرتا ہے کہ نئے کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے۔
بیان کے مطابق جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کے موقع پر مسلمانوں کو نماز کی اجازت نہ دینا اور ایک ایسے اہم موقعہ پر جبکہ پوری وادی سے لاکھوں بندگان خدا حسب روایت تاریخی جامع مسجد کا رخ کرکے یہاں نماز ادا کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں اجازت نہ دینا قابل مذمت ہے اور حکام کا یہ طرز عمل لوگوں کے مذہبی اور بنیادی حق کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔
علاوہ ازیں نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ جمعتہ الوداع کے موقعے پر تاریخی جامع مسجد (نوہٹہ) کو مقفل کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک افسوسناک اقدام ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اگر حالات ٹھیک ہیں تو جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی؟
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ میرواعظ مولوی عمر فاروق کو بھی کئی برس سے بند رکھا گیا ، وقت آگیا ہے کہ انہیں رہا کیا جانا چاہئے تاکہ وہ اپنے مذہبی فرائض انجام دیں سکیں اور موجودہ دور میں جب ہم اللہ کے راستے سے بھٹک گئے ہیں اور برے رسومات اور منشیات جیسے سماجی بدعات عروج پر ہیں،وہ اپنے وعظ و تبلیغ کے ذریعے لوگوں کو صحیح راستہ دکھاسکیں۔
ادھر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی جامع مسجد کو جمعتہ الوداع کے موقعے پر مقفل کرنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ ایک طرف حکمران حالات کی بہتری کے دعوے کرتے پھر رہے ہیں اور دوسری جانب لوگوں اپنے مذہبی فرائض انجام دینے سے روکا جارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے بلند بانگ دعوے کئے جارہے ہیں اور پھر حکومت ہماری مقدس ترین مساجد میں سے ایک کو بند کرکے اپنے دعوں کی خود ہی نفی کرتی ہے۔ اوراس طرح لوگوں کو رمضان کے آخری جمعہ کو نماز ادا کرنے کا موقع نہیں ملتا۔
پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر اور سینئر لیڈر حاجی مبارک گل نے بھی تاریخی جامع مسجد کو جمعتہ الوداع کے موقعے پر بند کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو مذہبی معاملات میں بے جا مداخلت قرار دیا۔
سری نگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید عظیم متو نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ”میں جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کی نماز کی اجازت نہ دینے کے اقدام کی سخت ترین اور غیر واضح الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔“