سرینگر:؍اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے دفعہ370اور35Aکی منسوخی سے نہ صرف جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ چھینا گیا بلکہ اِس سے لوگوں میں اجنبیت اور اعتماد کے فقدان کا احساس حد درجہ تک بڑھا ہے۔ پریس کے نام جاری ایک بیان میں اپنی پارٹی صدر نے کہاکہ آئین ِ ہند کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دیاگیا تھا جس کو غیر متوقع طریقہ سے ختم کر دیاگیا، جس نے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی اور اور جوخود کوسیاسی طور کمزور سمجھ رہے ہیں۔ایس این ایس کے مطابق الطاف بخاری نے کہاکہ جموں وکشمیر کے خصوصی درجے کا کچھ بھی متبادل نہیں لیکن ہمیں عدالت عظمیٰ پر یقین ہے کہ لوگوں کے مشترکہ مطالبہ کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے انصاف فراہم کیاجائے گا۔ خدا نخواستہ اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ عوامی خواہشات کو نظر انداز کرتا ہے تو اپنی پارٹی کے پاس دہلی سے اِس مقصد کی حصولی کے لئے دیگر پر امن ذرائع کو تلاش کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ سٹیٹ نیوز سروس کو ملی تفصیلات کے مطابق بخاری نے کہاکہ اپنی پارٹی لگاتار کوششیں جاری رکھے گی کہ عدالت عظمیٰ میں اِس مقدمہ کی جلد سماعت ہو۔ موصوف نے کہا’’ہمارا ماننا ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو درپیش سماجی۔ اقتصادی اور سیاسی مسائل کا حل نئی دہلی کے پاس ہے اور اِن کے ازالہ کے لئے کوشش نہ کرنایا خود کو الگ رکھنا دانشمندی نہیں ہوگی۔ بخاری نے کہاکہ ’’اب نئی دہلی میں ہر ایک کو یہ بات سمجھ آجانی چاہئے کہ دفعہ 370جموں وکشمیر کی ترقی میں رکاوٹ نہیں تھا۔ بدقسمتی سے پانچ اگست2019کے بعد ہم نے جموں وکشمیر میں کوئی اہم ترقی نہیں دیکھی جس کا دفعہ370کی منسوخی کی وکالت کرنے والوں نے کیاتھا۔ اِس کے برعکس بیروکریسی نظام نے ثقافتی سامراجیت کے طریقوں کو سہل بنایا ہے جو مبارک منڈی جیسے ثقافتی ورثہ کے مقامات کو تجارتی اداروں میں تبدیل کرنے پر تُلے ہیں‘‘۔ بخاری نے کہاکہ اگر چہ دفعہ35Aمیں خواتین سے متعلق کچھ مسائل کو حل کرنے کی ضرورت تھی لیکن جس طرح سے مکمل طور اِس قانون کو منسوخ کیاگیا وہ کلی طور غیر منصفانہ اور آمرانہ تھا‘‘۔ روایتی سیاسی جماعتوں کو اُن کی دھوکہ دہی اور سازشی پالیسیوں کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بخاری نے کہاکہ صرف اکیلے بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہی نہیں بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی جموں وکشمیر کے خصوصی درجہ کی تنسیخ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اپنی پارٹی کے صدر نے کہا’’تاریخ ان حقائق کی گواہ ہے کہ کس طرح جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے ہوس ِ اقتدار کی خاطر وقتاًفوقتاًدفعہ370 اور 35-A کو ختم کرنے میں ایک ساتھی کا کردار ادا کیا ہے‘‘۔بخاری نے مزید کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمان کو 5اگست 2019کو جموں وکشمیر کے خصوصی درجے کو بحال رکھنے کی اہمیت پر بولنے کا موقع دیاگیا لیکن انہوں نے وہ ایک بھی لفظ کہنے میں مکمل طور ناکام رہے، مگر آج وہ اِس معاملے پر مگر مچھ کے آنسوؤں بہا رہے ہیں اور لمبے لمبے جذباتی بیانات جاری کر رہے ہیں، یہ اُن کے لئے شرم کی بات ہے، اُنہیں اپنی مجرمانہ خاموشی کا اعتراف کرتے ہوئے لوگوں سے معافی مانگنی چاہئے۔بخاری نے مرکزی سرکار سے اپیل کی ہے کہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ جلد بحال کیاجائے تاکہ لوگوں کو شفاف اور جوابدہ انتظامیہ مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی نیت پر شک نہیں لیکن بیروکریسی نظام کے اندر کچھ ذاتی مفادات رکھنے والے موجود ہیں جوکہ حکومت ِ ہند کے وژن اور ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ موصوف نے کہا’’وقت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ بیروکریٹک نظام کبھی بھی منتخب حکومت کا متبادل نہیں ہوسکتا۔ منتخب حکومت ہی لوگوں کی نبض کو محسوس کر سکتی ہے اور معیاد بند طریقے سے عوامی مسائل کو حل کرنے کے لئے اقدامات اُٹھاسکتی ہے‘‘۔ جموں وکشمیر کے لوگوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عزم کرتے ہوئے بخاری نے کہاکہ اپنی پارٹی نے اپنی پارٹی نے مکمل کوشش کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ لوگوں کی ملازمتوں اور زمین پر ان کے حقوق پر کوئی تجاوز نہ ہو۔اپنی پارٹی نے جموں وکشمیر کے لوگوں کے مفادات کے خلاف وقتاًفوقتاً جاری سلسلہ وار ایگزیکٹیو آرڈز کے خلاف بھی جدوجہد کی۔اپنی پارٹی نے یقینی بنایاکہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو، چاہئے وہ سرکاری نوکریوں کا تحفظ ہو، سیاسی مذاکراتی عمل کا آغاز، فورجی انٹرنیٹ کی بحالی، قیدیوں کی رہائی، نئی صنعتی پالیسی، کان کنی حقوق، جنگلات حقوق، سول سروسز کیلئے عمر میں رعایت، ایس آر او202میں ترمیم، سرینگر میں CATبنچ کا قیام، اے آئی بی ای خواہشمندوں کے لئے سرینگر میں امتحانی سینٹر کا قیام، میوہ جات کی ٹرانسپورٹیشن میں سبسڈی، اثاثوں کی تقسیم، مغل شاہراہ اور کشتواڑ سنتھن ٹاپ سڑک کو کھولنے کی بات ہو اور اِس طرح کے دیگرامور کی طویل فہرست ہے ، جس پر اپنی پارٹی نے آوازبلند کی اور لوگوں کے مسائل حل کروائے۔