سرینگر:نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ کا کہنا ہے کہ پنچایتی انتخابات میں پارٹی کی جانب سے حصہ نہ لینے پر افسوس ہے۔ انہوںنے کہاکہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس بڑی پارٹی کے طور پر اُبھر کر حکومت تشکیل دے گی۔ این سی سرپرست کا کہنا تھا کہ کورونا سے جموںوکشمیر میں روزگار اور تعمیر وترقی کے کام متاثر ہوئے ہیں۔ یو پی آئی کے مطابق ایس کے آئی سی سی میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبدا ﷲنے کہاکہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس جیت حاصل کرئے گی۔ انہوںنے کہاکہ این سی اگلی حکومت بنائے گی اور یہ سب کے سامنے اب عیاں ہو چکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں یہ پورے ہوش و حواس اور تجربہ کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ جب بھی جموںوکشمیر میں اسمبلی چناو ہونگے نیشنل کانفرنس جیت حاصل کرئے گی اور سب دیکھتے رہ جائیں گے۔ پنچایتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فاروق عبدا ﷲ نے کہاکہ ان چناو میں حصہ نہ لینے کا ہمیں بہت افسوس ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبدا ﷲ نے مرکزی حکومت کو ہدفہ تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ جموںوکشمیر میں بے روزگاری نے سنگین رخ اختیار کیا ہے جب سے کورونا ہوا تب سے یہاں حالات اور بھی بدتر ہو گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پورے جموںوکشمیر میں تعمیر وترقی کا فقدان ہے ، پچھلی حکومتوں نے جو پروجیکٹ ہاتھ میں لئے تھے اُن کا آج افتتاح ہو رہا ہے۔ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموںوکشمیرمیں حالات معمول پر آنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ نے کہاکہ اس بارے میں زیادہ کچھ کہنا قبل از وقت ہی ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اگر میں کچھ کہوں تو بھاجپا والے کہیں گے کہ اپوزیشن میں رہ کر فاروق عبدا ﷲ ایسی باتیں کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس بارے میں لوگ ہی کچھ کہہ سکتے ہیں یہاں پر حالات بہتر ہوئے ہیں یا بدتر ۔ انہوںنے کہاکہ چونکہ عوام طاقت کا سرچشمہ ہوتا ہے لہذا اسمبلی چناو میں وہ یہ ثابت کریں گے کہ بھاجپا نے یہاں پر غلطی کی یا اچھے کام کئے۔ طالبان کی جانب سے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فاروق عبدا ﷲ کا کہنا تھا کہ اس سے وہاں پر بھارت کی جانب سے شروع کئے گئے تعمیر وترقی کے کام متاثر ہونگے جبکہ ہمسایہ ممالک اس وقت تذبذب کا بھی شکار ہو گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ طالبان کی جانب سے افغانستان پر قبضہ سے کون سا ملک اثر انداز ہو گا اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہی ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان کی صورتحال کا پوری دنیا پر اثر پڑے گا۔ سرپنچوں اور پنچوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں این سی سرپرست نے کہاکہ سرپنچوں اور پنچوں کو اس وقت دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حال کے ایام میں بھاجپا اور اپنی پارٹی کے لیڈروں کا بھی قتل کیا گیا لہذا سبھی کو سیکورٹی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ نیشنل کانفرنس نے ستمبر 2018 میں ہوئے پنچایتی انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد 2019 میں ہونے والے بلاک ڈیولپمنٹ کونسل (بی ڈی سی) کے انتخابات کا بائیکاٹ بھی کیا تھا۔پارلیمانی راج انسٹی چیوشنز (پی آر آئی) کو مضبوط بنانے کے لیے پارلیمانی آؤٹ ریچ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے فاروق نے اعتماد ظاہر کیا کہ جموں و کشمیر میں جلد ہی ایک حکومت بن جائے گی جو عہدیداروں کو لوگوں کے سامنے جوابدہ بنائے گی۔فاروق نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا ، جو کہ ڈائس پر موجود تھے ، سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ پنچایتی ممبران کوحفاظت فراہم کریں جنہیںبقول فاروق’’جنگجو نشانہ بنا رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا’’ جوسیاست دان ملک کے ساتھ کھڑے ہیں وہ جنگجووں کا نشانہ ہیں اور یہ ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی حفاظت کرے‘‘۔فاروق نے اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ جموں و کشمیر انتظامیہ کے سرکاری افسران فون نہیں اٹھاتے ہیں‘‘۔انہوں نے ایل جی سنہا سے درخواست کی کہ وہ حکام کو ہدایت دیں کہ وہ حکام کو لوگوں کی فون لز کا جواب دینے کی ہدایات دیں۔فاروق نے کہا’’جلد ہی جموں و کشمیر میں ایک حکومت تشکیل دی جائے گی جو سرکاری عہدیداروں کو عوام کے سامنے جوابدہ بنائے گی‘‘۔