سری نگر:مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ جموں و کشمیر میں اس ہفتے سیکورٹی کی صورتحال کا اعلیٰ سطحی جائزہ لیں گے۔نئی دہلی میں منعقد ہونے والی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں طالبان کے افغانستان کے قبضے اورجموں وکشمیرکی سرحدوں پر اس کے ممکنہ اثرات ، ترقیاتی کاموں اور صورتحال کے مختلف پہلوؤں پر غوروخوض کیا جائیگا۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق ایک میڈیا رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے یہ خبر دی گئی ہے کہ رواں ہفتے مرکزی راجدھانی میں جموں وکشمیرکی تازہ سیکورٹی صورتحال اورآنے والے ممکنہ چیلنجوں کااحاطہ کیاجائیگا۔مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ کی زیرصدارت منعقد ہونے والی اس میٹنگ میں جموں وکشمیرکے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا ، چیف سکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا ، ہوم سیکرٹری شالین کابرا ، ڈائریکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ اور انٹیلی جنس چیف رشمی رنجن سوین کے شرکت کا امکان ہے۔ جبکہ میڈیا رپورٹ کے مطابق مختلف مرکزی سیکورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ عہدیدار اور مرکزی وزارت داخلہ کے سینئر افسران بشمول سیکرٹری داخلہ اجے کمار بھلہ کی میٹنگ میں شرکت متوقع ہے۔میڈیا رپورٹ میں سرکاری ذرائع کاحوالہ دیتے ہوئے بتایاگیاہے کہ اگرچہ افغانستان میں طالبان کے عروج اور پاکستان کی مکمل پشت پناہی سے پیدا ہونے والے کسی بھی قسم کے خطرے سے نمٹنے کیلئے سیکورٹی ایجنسیوں کو سرحدوں پراچھی طرح رکھا گیا ہے ، لیکن مرکزی حکومت کوئی رسک یاخطرہ مول نہیں لینا چاہتی ہے اوراسی بناء پر افغانستان کے مخصوص سیاق و سباق کے تناظرمیں جموں وکشمیر کی صورتحال کا اعلیٰ سطحی جائزہ لیاجارہاہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق مرکزی اور دیگر مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کے اعلیٰ عہدیدار پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ جموں وکشمیرمیں حالات قابو میں ہیں اور وہ افغانستان پاکستان گٹھ جوڑ سے پیدا ہونے والے کسی بھی قسم کے سیکورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔ذرائع کاحوالہ دیتے ہوئے میڈیا رپورٹ میں مزید بتایاگیاہے کہ افغانستان کی بدلتی صورتحال اورطالبان کی پاکستان کیساتھ ہم آہنگی کے پیش نظرمرکزی وزیر داخلہ امت شاہ جموں وکشمیرکی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیں گے اور جموں و کشمیر میں افغانستان سے پیدا ہونے والے کسی بھی قسم کے خطرے سے نمٹنے کیلئے ضروری اقدامات کریں گے ۔ذرائع کے مطابق رواں ہفتے نئی دہلی میں منعقد ہونے والی مجوزہ میٹنگ میں جموں و کشمیر سے متعلق دیگر مسائل بشمول بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور وزیر اعظم کے ترقیاتی منصوبے (پی ایم ڈی پی) کے تحت کاموں پر عملدرآمد بھی زیرغور آئے گا۔ذرائع کے مطابق مجوزہ میٹنگ میں کشمیرمیں جنگجوئیانہ سرگرمیوں اور امن و امان کی صورتحال کوبھی زیرغور لایاجائیگا۔رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایاگیاہے کہ25فروری2021کوہندوپاک ڈی جی ایم اوئوزکے درمیان طے پائے گئے معاہدے یااتفاق رائے کے بعدجموں وکشمیرمیں لائن آف کنٹرول اوربین الااقوامی سرحدپر بالترتیب پاکستانی فوج اور رینجرز کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے حالانکہ جنگجوئوں نے سندربنی ، نوشہرہ ، سلہوتری اور راجوری اور پونچھ اضلاع کے دیگر مقامات سے جموں و کشمیر میں گھسنے کی کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج کی طرف سے مداخلت کی زیادہ تر کوششوں کو کامیابی سے ناکام بنا دیا گیا ہے۔