سری نگر// 2ولائی // جموں و کشمیر پولیس نے کولگام تصادم میں ہلاک ہونے والے ذاکر بشیر نائیک کے عام شہری ہونے کی خبروں کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک جنگجو تھا اور سوشل میڈیا پر ایسی بے بنیاد خبروں کی تشہر کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاررائی کی جائے گی۔کولگام پولیس نے جمعے کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ کولگام تصادم میں مارے جانے والے ذاکر بشیر نائیک ولد بشیر احمد نائیک ساکن چمر نے سال رواں کے ماہ جون میں ہی جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔بیان میں کہا گیا: ‘پولیس نے اس بات کا سنجیدہ نوٹس لیا ہے کہ بعض لوگ سوشل میڈیا پر دعویٰ کر رہے ہیں کہ ذاکر بشیر نائیک ولد بیشر احمد نائیک ساکن چمر ڈی ایچ پورہ، جس کو 30 جون کو ایک تصادم میں مارا گیا، جنگجو نہیں تھا، یہ دعویٰ بے بنیاد ہے، حقیقت یہ ہے کہ ہماری انٹلی جنس ایجنسیوں نے تصدیق کی ہے کہ اس (ذاکر بیشر) نے سال رواں کے ماہ جون میں جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔پولیس بیان کے مطابق ذاکر بشیر نے ہی سب سے پہلے محاصرہ کرنے والے سیکورٹی فورسز اہلکاروں پر جان لیوا حملہ کیا تھا اور بعد میں دفاع میں کی جانی والی جوابی کارروائی میں وہ مارا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ بدقسمتی سے اب کچھ شر پسند عناصر سوشل میڈیا پر کچھ ایسا مواد اپ لوڈ کر رہے ہیں جو امن و قانون کے قیام کے لئے مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ایس پی کولگام نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کا مثبت اور سود مند استعمال کریں۔انہوں نے سوشل میڈیا پر بے بنیاد افواہیں پھیلنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔قابل ذکر ہے کہ کولگام کے چمر علاقے میں سیکورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان 30 جون کو ہونے والے تصادم میں تین جنگجو مارے گئے تھے۔(یو این آئی)