سرینگر :لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر نے جمعہ کو کہا کہ حکومت معاشی طور پر معذور لوگوں سمیت سبھی کو مناسب ، سستی اور بروقت طبی دیکھ بھال فراہم کرنے کے اپنے بنیادی مقصد کو پورا کرنے کیلئے منظم طریقے سے کام کر رہی ہے ۔ مشیر موصوف نے ان باتوں کا اِظہار آج یہاں پوسٹ گریجویٹ ڈیپارٹمنٹ آف سرجری جی ایم سی کے زیر اہتمام جے اینڈ کے چیپٹر آف ایسوسی ایشن آف سرجنز آف انڈیا ( جے اے کے اے ایس آئی ) کی تین روزہ سرجیکل کانفرنس کم ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مشیرراجیو رائے بھٹناگر نے ذکر کیا کہ میڈیکل انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن میں کی گئی بڑی پیش رفت کے ساتھ جموں و کشمیر کووڈ 19 وبائی مرض سے کامیابی کے ساتھ نمٹنے میں کامیاب رہا ۔ انہوں نے کہا کہ معیاری طبی برادری کی دستیابی کے ساتھ ساتھ جدید ترین انفرسٹرکچر کے ساتھ یو ٹی نے ان مشکل وقتوں میں اپنے شہریوں کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کیں ۔ مشیر بٹھناگر نے مزید بتایا کہ دو ایمز ، سات نئے میڈیکل کالج ، دو کینسر انسٹی ٹیوٹ اور جموں و کشمیر کے طول و ارض میں طبی سہولیات میں مجموعی طور پر اضافہ کے ساتھ یہ امید کی جاتی ہے کہ مریضوں کی دیکھ بھال بہتر معیار اور سستی تک پہنچ جائے گی ۔ مشیر موصوف نے کہا کہ جن مریضوں کو سرجری یا اعلیٰ درجے کی طبی ٹیسٹ کی ضرورت ہے ان کیلئے انتظار کی مدت کم سے کم ہونی چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ تاخیر ایک طرح سے غربوں کی خدمات سے انکار کے مترادف ہے ۔ مشیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر میں ملک کی طبی سیاحت کا مرکز بننے کی بڑی صلاحیت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے پرائیویٹ سیکٹر کے بہت سے بڑے ناموں کو یہاں میڈیکل سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں شہروں میں دو میڈی سیٹیز کیلئے مختص زمین اس سمت میں ایک درست قدم ہے ۔مشیر بٹھناگر نے کہا کہ یو ٹی میں صحت کی خدمات کی وکندریقرت کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک مناسب ریفرل پالیسی نے لوگوں کو ان کے گھروں کے قریب صحت کی خدمات فراہم کرنے کیلئے بہتر کام کیا ہے ۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام شہریوں کی یونیورسل ہیلتھ کوریج بہت سے لوگوں کی زندگیاں بچانے اور ان کے معمولی وسائل پر اضافی بوجھ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔ اس ورکشاپ کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے مشیر بٹھناگر نے یہاں اس طرح کی ورکشاپ منعقد کرنے کیلئے منتظمین کی ستائش کی ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ایونٹس نوجوانوں کو سیکھنے کے منفرد مواقع فراہم کرتے ہیں جس سے ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ یہاں ہماری تمام سہولیات کے مکمل ہونے کے بعد تمام سطحوں پر اہم نگہداشت کے ماہرین اور تکنیکی ماہرین کی کمی کو بھی پورا کیا جائے گا ۔ اپنے خطاب میں پرنسپل جی ایم سی ڈاکٹر سمیعہ راشد نے واضح کیا کہ اس طرح کی ورکشاپس میڈیکل سائینسز کے جدید رحجانات اور چیلنجز کے بارے میں بحث و مباحثے کا پلیٹ فارم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں ماضی کی صورتحال ایک مشکل مرحلہ رہا ہے جس سے اس میڈیکل کالج نے نہایت ہی ہوشیاری سے نمٹا ہے ۔ صدر اے ایس آئی پروفیسر جی سدیش نے اپنے خطاب میں کہا کہ تنظیم نے تمام تربیتی سرجنوں کو ایک موقع فراہم کیا کہ وہ اپنے آن لائن وسائل کی بنیاد سے کووڈ کے دوران سیکھیں جب ہسپتالوں میں انتخابی سرجری نہیں کی جاتی تھیں ۔ انہوں نے ان سب پر زور دیا کہ وہ بلا معاوضہ اس کا فائدہ اٹھاتے رہیں ۔ ورکشاپ کے دوران جن دیگر لوگوں نے بات کی ان میں ڈاکٹر مفتی محمود ایچ او ڈی سرجری جی ایم سی سرینگر ، ڈاکٹر سنجے کے بھسین چئیر مین جاکاس ، ڈاکٹر ظفر کھانڈے سیکرٹری جاکاس اور ورکشاپ کے آرگنائیزر ڈاکٹر سید جاوید قادری شامل تھے ۔ ورکشاپ میں کالج کے ممبران ، درجنوں ریٹائیرڈ ڈاکٹرز اور پوسٹ گریجویٹ طلباء نے شرکت کی ۔