سرینگر:وادی کے سب سے بڑے سنڈے مارکیٹ میں آج قریب 6ماہ بعد دوبارہ کاروباری سرگرمیاں شروع ہوئیں جس دوران لوگوں نے عید الاضحی کے پیش نظر خریداری کی ۔ معلوم ہوا ہے کہ وادی کے مشہور اتوار بازار’’سنڈے ماریکٹ ‘‘میں خواتین اور بچوں کا بھاری رش دیکھنے کو ملا۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کووڈ19کی دوسری لہر شروع ہونے کے ساتھ ہی رواں برس ماہ مارچ میں جب لاک ڈاون شروع ہوا اور تمام سرگرمیاں معطل رہیں سنڈے مارکیٹ بھی بند کردیا گیا اور کسی بھی اتوار کو چھاپڑی فروشوںکو وہاں چھاپڑیاں لگانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھیں تاہم اگرچہ فی الحال سنڈے مارکیٹ کو کھلنے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم عید الاضحی کے پیش نظر آج قریب 6ماہ بعد سنڈے مارکیٹ دوبارہ کھل گیا ۔سٹی رپورٹر کے مطابق عیدا لاضحی کے پیش نظر آج سنڈے مارکیٹ میںٹورسٹ ریسپشن سنٹرسے لیکر مہاراجہ بازار امیرا کدل تک دونوں جانب ہزاروں کی تعداد میں چھاپڑی فروشوں نے مال سجایا مختلف سازوسامان تھا ۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ سنڈے مارکیٹ پہنچے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ۔ سنڈے مارکیٹ میں خواتین نے کئی طرح کے چیزوں کی جم کر خریداری کی جن میں زیادہ ترملبوسات شامل ہیں ۔ سنڈے مارکیٹ میں ہزاروں کی تعداد میں تاجر اپنی چھاپڑیاں لگاکر ان پر مال سجاتے ہیں جن میں کراکری، ہوزری، جرابے، جوتے ، سٹیشنری، کتابیں ، پنٹ ، شیٹ، بیڈ شیٹ، مختلف اقسام کی کمبلیں ، الیٹرانک سامان ، جن میں موبائل وغیرہ بھی شامل ہوتا ہے ۔ جبکہ اچھی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ادنا کمپنیوں کا مال بھی خریداروں کی خدمت میں رکھا جاتا ہے ۔ سنڈے مارکیٹ وادی کاایک وہ واحدمارکیٹ ہیں جہاں پر اس تعدادمیں لوگ خریداری کرتے ہیں اور خریداری کی غرض سے ہی لوگ یہاں آتے ہیں ۔ سنڈے مارکیٹ سے جڑے کئی افراد نے سی این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مارکیٹ کی وجہ سے ہی ان کے اہل و عیال کا پیٹ پلتا ہے کیوں کہ ہفتے کے چھ دن وہ سنڈے مارکیٹ کیلئے مال تیار رکھتے ہیں اور اس روز یہاں فروخت کرتے ہیں ۔ سنڈے مارکیٹ کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کو روزگار ملتا ہے جن میں چھاپڑی فروشوں کے علاوہ ، مسافر گاڑیوں ، آٹو ڈرائیوروں ، لوڈ کیریر والوں اور دیگر لوگ بھی سنڈے مارکیٹ کی وجہ سے اچھا خاصہ کاروبار کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ تاہم کووڈ 19کے نتیجے میں یہاں پر چھاپڑیاں لگانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی انہوںنے انتظامیہ کا شکریہ اداکیا کہ انہیں عید کے پیش نظریہاںپر بیٹھنے کی اجازت دی گئی ۔