سری نگر؍ کچھ کرنے کا جوش و جذبہ ہو تو ایک معمولی سے چیز کو غیر معمولی فن میں تبدیل کرکے اپنے شوق کو روزگار کا ایک موثر ذریعہ بنایا جا سکتا ہے ۔اس حقیقیت کو سری نگر سے تعلق رکھنے والے ایک انجینئر نے اپنی محنت سے صحیح ثابت کر دیا ہے ۔وہ لکڑی کے پرانے ٹکڑوں سے مختلف قسموں کی خوبصورت اور خوشنما چیزیں بناتا ہے جن کی خوبصورتی کے دلدادے کشمیر میں ہی نہیں بلکہ ملک کے مختلف حصوں میں پائے جاتے ہیں جو ان چیزوں کو خرید کر اپنے گھروں کی زینت بناتے ہیں۔مدثر رشید نامی یہ انجینئر اس طرح نہ صرف اپنا ایک شوق پورا کرتا ہے بلکہ خود اپنا روز گار بھی کما رہا ہے ۔انہوں نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا.میں نے اس طرح کے ویڈیوز دیکھے جن میں پرانی بلکہ کوڑے کرکٹ میں پھینکی گئے پرانے سامان کو اچھی اور کا آمد چیزوں میں تبدیل کیا جاتا تھا۔ان کا کہنا تھا: ‘میں اس سے متاثر ہوا اور سوچا یہاں لکڑی کے ٹکڑوں کو یوں ہی بوسیدہ ہونے کے لئے کوڑے کرکٹ میں پھینکا جاتا ہے تو کیوں نہ میں اس پر کام کروں گا۔موصوف نے کہا:تو میں نے کام شروع کیا یہ سوچ کر جو وقت میں باہر گھومنے پھرنے یا فون پر ضائع کروں اس سے بہتر ہے کہ میں اس وقت کو اسی کام پر صرف کروں گا۔انہوں نے کہا: میں نے کئی چیزیں بنائی ہیں، لیمپ بنایا ہے اور اب حال ہی میں نے ایک گھڑی بنائی ہے اور اس طرح کی کئی چیزیں بنائی ہیں اور بنانے کا منصوبہ بھی ہے جن کو گھروں کی زیبائش و آرائش کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو گھڑی میں نے بنائی ہے اس کے لئے ملک کے مختلف حصوں سے خریدار آئے ہیں۔ان کا کہنا ہے : محنت ضائع نہیں ہوتی ہے جو چیز ہم بناتے ہیں اس کی اچھی خریداری ہے اور پیسہ بھی اچھا آتا ہے گرچہ کشمیر میں ابھی اس طرح کا رجحان نہیں ہے لیکن بین الاقوامی سطح پر اس کا ایک اچھا مارکیٹ ہے ۔مدثر نے کہا:اس کے با وجود جو چیزیں میں بناتا ہوں اس کا پیسہ آتا ہے جس پر میں مطمئن ہوں اور جس کو کسی بھی صورت میں وقت کا زیاں یا پیسے کا نقصان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا: اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ایک صبر آزما اور انتہائی مشقت والا کام ہے لیکن جس قدر میں محنت کرتا ہوں اسی قدر مجھے دلی سکون بھی ملتا ہے اور ایک شاہکار چیز بھی وجود میں آتی ہے ۔موصوف انجنیئر نے کہا:میں نے چھوٹے پیمانے پر یہ کام شروع کیا ہے اور اس کا اچھا رسپانس آرہا ہے جس سے مجھے حوصلہ ملا ہے اور میں آگے اس میں مزید وسعت لائوں گا۔انہوں نے کہا: یہ ایک ایسا کام ہے جس کو جز وقتی جاب بھی بنایا جا سکتا ہے اور اس میں وہ وقت صرف کیا جا سکتا ہے جو ہم فضول چیزوں میں ضائع کرتے ہیں۔مدثر اپنے اہلخانہ کا شکر گذار ہیں اور کہتے ہیں:گھر والوں نے مجھے بھر پور سپورٹ کیا انہوں نے مجھے ایسا کام کرنے سے نہیں روکا بلکہ ہر ممکن مدد فراہم کی۔انہوں نے کہا: کوئی بھی کام حقیر نہیں ہے بلکہ ہر وہ جائز کام جس پر روزی روٹی کا انحصار ہو انتہائی مقدس ہوتا ہے ۔انہوں نے اپنے پیغام میں کہا۔میری والدین سے یہی گذارش ہے کہ وہ اپنے بچوں کا ہر جائز کام کرنے سے نہ روکیں بلکہ اس کے لئے ان کی حوصلکہ افزائی کریں۔ان کا کہنا تھا: تعلیم یافتہ نوجوانوں سے میری اپیل ہے کہ وہ سرکاری نوکریوں کے انتظار میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہ بیٹھیں بلکہ کم سے کم سرمایہ کاری اور محنت سے اپنا روزگار حاصل کریں۔مدثر نے کہا: ‘ہمیں اپنے والدین پر بوجھ بننے کے بجائے ان کے کاندھوں پر ذمہ داریوں کے بوجھ کو کم کرنے میں معاون بننا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ہمت اورلگن سے مشکل سے مشکل رکاوٹ کو بھی دور کیا جاسکتا ہے ۔