مانیٹرنگ
سرینگر ؍۱۶؍مئی؍ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی لڑائی اب محض سکیورٹی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ قومی دفاعی نظریہ کا حصہ بن چکی ہے اور ہندوستان اس بائبر ڈ اور پراکسی جنگ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے بعد ہی راحت کی سانس لے گا گجرات کے بھوج ایئر فورس اسٹیشن پر فضائیہ کے جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر راجناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ موجودہ جنگ بندی کا مطلب ہے کہ ہندوستان نے پاکستان کو اپنے سلوک کی بنیاد پر جانچ کے دائرے میں رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے سلوک میں بہتری آئے گی تو ٹھیک ہے لیکن اگر کوئی گڑ بڑی ہوئی تو سخت سزادی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ایک قومی خبر رساں ادارے کے مطابق راجناتھ نے کہا کہ ہماری ہماری کارروائی صرف ایک ٹریلر تھی، اگر ضرورت پڑی تو ہم پوری تصویر دکھائیں گے۔ دہشت گردی پر حملہ کرنا اور اسے ختم کرناہے نئے ہندوستان کا نیا معمول ہے۔ مسٹر راجناتھ سنگھ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو شروع کر دی ہے جسے ہندوستان نے تباہ کر دیا تھا۔ انہوں نے بین الا قوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کو دی جانے والی ایک ارب ڈالر کی امداد پر نظر ثانی کرے اور مستقبل میں کوئی امداد فراہم نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ”پاکستان جیش محمد دہشت گرد تنظیم کے سربراہ مسعود اظہر کو ادا کرنے کے لیے اپنے شہریوں سے جمع کیے گئے ٹیکس کو خرچ کرے گا، حالانکہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے اعلانیہ دہشت گرد ہے“۔حکومت پاکستان نے مرید کے اور بہاولپور میں قائم لشکر طیبہ اور جیش محمد کے دہشت گردانہ ڈھانچے کو بحال کرنے کے لیے مالی امداد کا بھی اعلان کیا ہے۔ یقینا آئی ایم ایف کی ایک ارب ڈالر کی امداد کا بڑا حصہ دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کی مالی معاونت کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ کیا اسے بین الاقوامی ادارے آئی ایم ایف کی بالواسطہ فنڈنگ نہیں سمجھا جائے گا؟ پاکستان کو دی جانے والی کوئی بھی مالی امداد دہشت گردی کی مالی معاونت سے کم نہیں ہے۔ ہندوستان کی طرف سے آئی ایم ایف کو دیے جانے والے فنڈز کو پاکستان یا کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے براہ راست یا بالواسطہ استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔










