سرینگر:فوجی کو کسی بھی آپریشنل چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے فوج سربراہ لیفٹنٹ جنرل ایم ایم نروانے نے کہا کہ افغان میں طالبان کے بعد پیدا شدہ کسی بھی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے ۔ ہندوستانی فوج کی طرف سے کئے جانے والے مختلف جدید اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے جنرل ناراوانے نے اس بات پر زور دیا کہ فوجیوں کو اپنے آپ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید رجحانات ، ابھرتے ہوئے سائبر خطرات اور انسداد اقدامات سے بھی آگاہ رکھنا چاہیے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وزیر دفاع کی قیادت میں نئی دلی میں جموں کشمیر کے حوالے سے حفاظتی صورتحال پر اہم میٹنگ کے صرف ایک روز بعد فوجی سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے کٹھوعہ اور سانہ کے سرحدی علاقوں کا دورہ کیا ۔ کٹھوعہ اور سانبہ کا سرحدی علاقہ 200کلو میٹر پر پھیلا ہے جس کے ساتھ انٹرنیشنل بارڈ پڑتا ہے ۔ویسٹرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل آر پی سنگھ نے چیف آف آرمی سٹاف کو اپنے آپریشنل کنٹرول کے علاقوں میں صورتحال کے مختلف سیکورٹی پہلوؤں سے آگاہ کیا جن میں جموں خطے کے تین اضلاع کے علاوہ پنجاب اور ہماچل پردیش شامل ہیں۔فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل ایم ایم نروانے نے فوجیوں پر زور دیا کہ وہ جوش کے ساتھ کام جاری رکھیں اور مستقبل کے کسی بھی آپریشنل چیلنج کے لیے تیار رہیں۔فوجیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے آرمی چیف نے ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور کووڈ 19 پر عائد پابندیوں کے باوجود جنگی تیاری کی اعلی حالت کو برقرار رکھنے میں غیر متزلزل جذبے کی تعریف کی۔مغربی کمان کے آرمی افسران سے اپنے خطاب میں انہوں نے زوردیا کہ وہ فخر کے ساتھ خدمت کریں اور فوجی اخلاقیات اور ہندوستانی فوج کی بھرپور ثقافت کو برقرار رکھیں۔ہندوستانی فوج کی طرف سے کئے جانے والے مختلف جدید اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے جنرل ناراوانے نے اس بات پر زور دیا کہ فوجیوں کو اپنے آپ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید رجحانات ، ابھرتے ہوئے سائبر خطرات اور انسداد اقدامات سے بھی آگاہ رکھنا چاہیے۔آرمی چیف کو لیفٹیننٹ جنرل آر پی سنگھ ، آرمی کمانڈر ویسٹرن کمانڈ نے مختلف آپریشنل اور ٹریننگ سے متعلق امور پر اپ ڈیٹ کیا۔تمام سیکورٹی ایجنسیوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کا بڑھنا کوئی بڑا چیلنج نہیں ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق سیکورٹی فورسز طالبان یا چین پاکستان طالبان کے گٹھ جوڑ سے پیدا ہونے والے کسی بھی قسم کے خطرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر کے بارے میں پہلی سیکورٹی جائزہ میٹنگ کی تھی جس میں کابل کے طالبان کے سقوط کے بعد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور فوج کے سربراہ ، را ، انٹیلی جنس بیورو ، بارڈر سیکورٹی فورس ، سینٹرل ریزرو پولیس فورس ، جموں و کشمیر پولیس اور وزارت داخلہ اور جموں و کشمیر حکومت کے اعلیٰ سول حکام موجود تھے۔