سری نگر،13 ستمبر:وادی کشمیر میں دو برس بعد کھیت کھلیانوں میں غیر مقامی مزدروں کی بڑی تعداد دھان فصل کی کٹائی کرتے ہوئے نظر آ رہی ہے۔بتا دیں کہ وادی میں گذشتہ دو برسوں کے دوران نامساعد حالات اور کورونا وبا کے پیش نظر عائد لاک ڈاؤن کی وجہ سے غیر مقامی مزدروں کی بجائے مقامی مزدروں نے ہی کھیتی باڑی کا کام کاج کیا تھا۔وادی میں دھان فصل کی کٹائی شروع ہو گئی ہے اور کیھت کھلیانوں میں غیر مقامی مزدوروں کو فصل کٹائی کا کام کرتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔زمینداروں کا کہنا ہے کہ مقامی مزدوروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہم غیر مقامی مزدوروں کی طرف ہی رجوع کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔وسطی ضلع بڈگام میں غلام مصطفیٰ نامی ایک زمیندار، جس کے کھیت میں قریب ایک درجن غیر مقامی مزدرو دھان کے فصل کی کٹائی کررہے تھے، نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ گشتہ دو برسوں کے دوران غیر مقامی مزدور نہ ملنے کی وجہ سے مجھے گوناگوں دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ سال گذشتہ بر وقت مزدور نہ ملنے سے مجھے کافی نقصان ہوا۔ان کا کہنا تھا: ’مشکل سے ایک یا دو مزدور مل جاتے تھے جس کی وجہ سے کافی وقت اس کام کے ساتھ صرف ہوا‘۔موصوف نے کہا کہ غیر مقامی مزدور ایک تو کافی تعداد میں مل جاتے ہیں اور یہ لوگ دستیاب بھی ہوتے ہیں اور کام بھی اچھا کرتے ہیں۔ایک اور زمیندار نے بتایا کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران ہم نے خود ہی فصل کٹائی کی لیکن امسال غیر مقامی مزدور دستیاب ہیں اور ان کو ہی لایا۔ان کا کہنا تھا کہ ان مزدوروں کا دستیاب ہونا ایک اچھی بات ہے کیونکہ اس طرح ان کو بھی روز گار ملتا ہے اور ہمارا کام بھی ہو جاتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں مزدوری سے لے کر دوسرے کاموں جیسے نائی، ترکھان وغیرہ جیسے میدانوں میں غیر مقامی لوگ ہی مسلط ہیں۔ (یو این آئی)