سرینگر:کشمیر میں ہابیئرڈ ملی ٹینسی سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے نیا چیلنج اُبھر کر سامنے آیا ہے۔ آئی جی کشمیر نے بتایا کہ پارٹ ٹائم یا ہابیئر ڈ ملی ٹینٹ ایسے شدت پسند ہوتے ہیں جو سرگر م ملی ٹینٹ لسٹ میں شامل نہیں ہوتے لیکن وہ اُن کے ساتھ برابر رابطے بنائے ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مذکورہ ملی ٹینٹوں کو مقامی سطح پر ہی تربیت فراہم کی جاتی ہیں۔ ایسے ملی ٹینٹ کارروائی انجام دینے کے بعد پھر اپنے معمول کے کام میں جھٹ جاتے ہیں۔ یو پی آئی کے مطابق کشمیر میں ہابیئر ڈ ملی ٹینسی سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے نیا چیلنج بن گیا ہے اور اس کا توڑ کرنے کی خاطر نئی حکمت عملی اپنائی جارہی ہیں۔ آئی جی کشمیر وجے کمار نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ’’ہابیئرڈ یا پارٹ ٹائم ‘‘ملی ٹینسی میں شامل شدت پسندسرگرم ملی ٹینٹوں کی لسٹ میں شامل نہیں ہوتے ہیں لیکن وہ اُن کے ساتھ روابط بنائے رکھتے ہیں تاکہ حملوں کو انجام دیا جاسکے۔ انہوںنے کہاکہ مذکورہ ملی ٹینٹ کارروائی انجام دینے کے بعد دوبارہ معمول کے کام میں جٹ جاتے ہیں۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس کے مطابق روان برس سیکورٹی فورسز نے 97پستول برآمد کرکے ضبط کئے ہیں جس سے یہ صاف ہو جاتا ہے کہ پاکستان نے یہاں پر نئی حکمت عملی اپنائی ہوئی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان زیادہ پستول اور گرنیڈ کشمیر وادی بھیجنا چاہتے ہیں تاکہ یہاں پر لوگوں میں ڈر اور خوف کا ماحول قائم کیا جاسکے۔ انہوںنے کہاکہ حال کے ایام میں جو شہری ہلاکتوں میں پستول کا استعمال کیا گیا اور زیادہ تر حملے ان ہی ہابیئر ڈ ملی ٹینٹوں نے کئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جموںوکشمیر پولیس حملوں کو روکنے کی خاطر اقدامات اُٹھا رہی ہیں اور ابتک پانچ سے کے قریب افراد کو پوچھ تاچھ کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملی ٹینٹوں کی جانب سے نئی حکمت عملی کے تحت شہری ہلاکتوں میں پستول کا استعمال کیا جار ہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ رواں سال جتنے بھی پولیس اہلکاروں پر حملے کئے گئے وہ پستول کے ذریعے ہی کئے گئے ہیں ۔ آئی جی نے بتایا کہ چونکہ پستول ایک جگہ سے دوسری جگہ لیجانا ملی ٹینٹوں کیلئے آسان رہتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سیکورٹی فورسز اس نئی حکمت عملی کو روکنے میں لگی ہوئی ہیں اور بہت جلد ہابیئر ڈ ملی ٹینسی میں شامل افراد کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔