سرینگر:سرینگر میونسپل کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں اب تک کم از کم 277 غیر قانونی تعمیرات کھڑا ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ حکام اس غیر قانونی عمل کو روکنے میں ناکام ہورہے ہیں جبکہ افسران اس پورے معاملے پر پراسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ذرائع نے کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کو بتایا کہ شہر میں اب تک کم از کم 277 غیر قانونی تعمیرات کھڑا کردئیے ہیں تاہم لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ سری نگر میونسپل کارپوریشن کے افسران اس سلسلے میں کوئی کارروائی کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ کارپوریشن نے بڑا دعویٰ کیا تھا کہ ان کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں ناجائز تعمیرات اور تجاوزات کو ہٹانے اور کام کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی گی تاہم یہ دعوے صرف اعلانات تک ہی محدود بن کے رہ گئے۔ دریں اثنا مقامی لوگوں نے ان غیر قانونی تعمیرات کو روکنے میں ایس ایم سی کی ناکامی پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر سرینگر کے متعدد علاقوں میں ایک ایسے وقت میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی جب مونسپل کارپوریشن نے غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کر کے بڑے بڑے دعوے کئے تھے مگر اب متعلقہ ادارے کے افسران کی جانب سے پراسرار خاموشی سے عوامی حلقوں میں زبردست مایوسی ہوئی ہے جبکہ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایس ایم سی ان غیر قانونی تعمیرات پر نظر رکھنے میں ناکام رہی ہے اور ساتھ ہی میں مختلف علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افراد کو مونسپل کارپوریشن نیکھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ کئی عوامی وفود نے کے این ایس کے ساتھ بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایس ایم سی اور دیگر اعلیٰ حکام اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھیں اور میونسپل حدود میں اس طرح کے غیر قانونی تعمیرات کو فوری طور سے روکیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب حکومت سرینگر کے لیے سمارٹ سٹی پروجیکٹ تیار کرنے میں مصروف عمل ہیں اور شہر میں جدید طرز کی پارکنگ کا قیام عمل میں لایا ہے تاہم عین اسی وقت میں حیرت انگیز طور پر ایس ایم سی نے چند بااثر لوگوں کو غیر قانونی طور تعمیرات کھڑا کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ دریں اثنا ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے بھی غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزا ت کی پہلے ہی نشان دہی کی ہے ۔ذرائع نے مزید نے بتایا کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افراد نے تعمیراتی کاموں کو انجام دینے کے لیے ایس ایم سی سے مطلوبہ اجازت نامے بھی حاصل نہیں کیے ہیں۔عوامی حلقوں کا ماننا ہے کہ ایس ایم سی کو ترجیحی بنیادوں پر اس معاملے کو دیکھنا چاہیے اور شہر کے اندر ایسی غیر قانونی تعمیرات کی اجازت نہیں دینی چاہیے جبکہ گورنر انتظامیہ کے اعلی افسران کو بھی اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھانے چاہئیں۔