سری نگر:ایک نجی نیوز چینل نے اسبات کاسنسنی خیز اورعبرتناک انکشاف کیاہے کہ کووِڈ19 کے بعد یتیم ہونے والے کشمیری بچے بھارتی بازاروں میں فروخت کر رہے ہیں۔جے کے این ایس کے مطابق نجی نیوز چینل ’انڈیا ٹوڈے‘ نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں اسبات کاانکشاف کیاہے کہ اسرار امین کشمیر میں گلوبل ویلفیئر چیریٹیبل ٹرسٹ کے نام سے ایک این جی ائو چلاتے ہیں، جو بچوں اور خاندانی بہبودکیلئے کام کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔لیکن جب انڈیا ٹوڈے کے’ ایس آئی ٹی ‘کے نامہ نگاروں نے دہلی کے ایک ہوٹل میں اسرار امین سے تفتیش کی تو اس نے اپنی زیر نگرانی کووڈ یتیم ایک بچے کو75ہزار روپے میںفروخت کرنے کی پیشکش کی۔ اسرار امین نے نامہ نگارکوبتایاکہ ہمارے ساتھ بہت سے یتیم بچے ہیں لیکن اگر کوئی کوویڈ یتیم چاہتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری بچے واقعی خوبصورت ہیں ماشاء اللہ!‘‘۔بچوںکے مبینہ دلال یاسوداگراسرارامین نے کووڈ یتیموں کے ایک جوڑے کیلئے ڈیڑھ لاکھ لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔انڈیا ٹوڈے کے ایس آئی ٹی رپورٹر نے پوچھاتوڈیڑھ لاکھ روپے میں2یتیم بچے گود لئے جا سکتے ہیں۔اسرار امین نے نامہ نگارسے کہاکہ جی ہاں،’میں یہ رقم اپنے لئے نہیں لے رہا ہوں۔ یہ میرے اعتماد کے لئے ہے،‘۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق اسرار امین کسی بھی کاغذی کارروائی کے بغیر کوویڈ یتیم بچوں کو پیش کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اُس نے نیوز چینل کے رپورٹر کو بتایاکہ آپ کسی وجہ سے بچہ گود لے رہے ہوں گے۔ اس صورتحال میں کاغذی کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اگر آپ اب بھی اصرار کرتے ہیں، تو آپ یہ کر سکتے ہیں۔اس پررپورٹر نے پوچھالیکن اگر کل کوئی مسئلہ ہو تو؟۔بچوںکے مبینہ دلال یاسوداگراسرارامین نے جواب دیا’’یہ میرا سر درد ہے، میں سنبھال لوں گا، میں کہوں گا کہ تم مجھ سے کبھی نہیں ملے،میں آپ کو نہیں جانتا۔ رپورٹ کے مطابق کشمیر کے پانپورر سے ایک این جی او آپریٹر نوزائیدہ کوویڈ یتیم بچوں کو گود لینے کیلئے پیش کر رہا تھا، جن میں سے کچھ ہسپتالوں سے اٹھائے گئے تھے۔نوبل فاؤنڈیشن نامی این جی ائو کے اعجاز احمد ڈار نے نئی دہلی میں انڈیا ٹوڈے کے تحقیقاتی نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ ہسپتال کے ڈاکٹروں کو یتیم نوزائیدہ بچوں کی چوری میں ملوث کریں گے۔یتیم بچوںکے اس مبینہ سوداگر نے کہا’’فرض کریں کہ کوئی نوزائیدہ بچہ ہے۔ ہم اس بچے کو فوراً اٹھا لیں گے۔اُس نے کہاکہ ایک نوزائیدہ جس کی ماں ہسپتال میں کوویڈ سے مر گئی؟،ہم ایسے بچے کواسپتال سے اُٹھالیں گے ۔رپورٹر کے استفسار پر اعجاز احمد ڈار نامی فراڈکاکہناتھاکہ’ ’میں یہی کہہ رہا ہوں۔ ہم کچھ ماہر امراض نسواں، کچھ (کوالیفائیڈ ڈاکٹر)، جنہیں میں جانتا ہوں، کو اعتماد میں لیں گے۔ ہم ان سے پوچھیں گے کہ اگر موت ہوتی ہے تو وہ کتنے پیسے چاہیں گے۔ہم ان سے بات کریں گے کہ وہ ہمیں کوئی یتیم دے جس نے اپنی ماں کھو دی ہو۔ ہم اُنہیں کہیں گے کہ بچے کو کسی یتیم خانے میں نہ بھیجیں بلکہ ہمیں دیں۔ ہم اپڈیٹ کریں گے۔ انشاء اللہ، ہمارے ہاں ایک بچہ ہوگا جس کے والدین کووِڈ 19سے مر گئے ہوں گے۔رپورٹرکے مطابق اس شخص نے ایسے بچے کیلئے10 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔رپورٹر نے پوچھاکہ عام طور پر آپ کتنے یتیموں سے رابطے میں ہیں؟تو اعجاز احمد ڈار نامی فراڈ نے کہاکہ 500سے600بچے جن کی عمر8سے10سال تک ہے ۔