سری نگر: حیدر پورہ تصادم کی سچائی عوام الناس تک لانے کی خاطر جموں وکشمیر پولیس کی جانب سے تشکیل دی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے واضح کیا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات ابھی بھی جاری ہے۔خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے مطابق سیاسی پارٹیوں کو قیاس آرائی پر مبنی بیانات دینے سے گریز کرنا چاہئے ورنہ اْن کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اْنہوں نے خبردار کیا کہ ’ایسے سیاسی رہنما جو ابتدائی رپورٹ کو من گھڑت، پرد ہ پوشی ،آرائشی تحقیقات، کلین چٹ اور پْرانی کہانی سے تعبیر کررہے ہیں اْن کے خلاف مناسب تعزیری کارروائی کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا‘۔پولیس بیان کے مطابق خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی ) نے آج کئی سوشل میڈیا سائٹوں پر سیاسی پارٹیوں اور اہل خانہ کی جانب سے دئے گئے بیانات کا جائزہ لیا جس دوران اْنہوں نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر شک و شبہات ظاہر کئے ہیں۔خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے چیرمین نے اپنے بیان میں کہا کہ ضلع مجسٹریٹ نے 18نومبر 2021 کو ایک حکم نامہ جاری کیا جس کے تحت 176سی آر پی سی کے تحت معاملے کی الگ سے تحقیقات شروع کی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسی روز پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں اشتہار کے ذریعے عوام الناس اور چشم دید گواہوں کو اپنے بیانات وقت مقررہ کے اندرا ندر قلمبند کرانے کے بارے میں بھی آگاہی فراہم کی گئی۔چیرمین ایس آئی ٹی نے مزید کہا کہ بیان دینے والے ایسے تمام افراد کو ٹھوس ثبوت کے ساتھ ہمارے پاس آنا چاہئے تھا تاکہ کیس میں سامنے آنے والے حقائق کے بارے میں جانچ پڑتال کی جاسکے۔چیرمین نے واضح کیا کہ حیدر پورہ تصادم کے بعد تشکیل دی گئی خصوصی ٹیم اس معاملے (یعنی حیدر پورہ تصادم) کی ابھی بھی تحقیقات کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے تمام افراد کو ایک بار پھر مشورہ دیا جاتا ہے کہ اگر ان کے پاس اس انکاونٹر کے حوالے سے کسی بھی قسم کا کوئی ثبوت ہے تو وہ تحقیقاتی ٹیم کو فراہم کریں تاکہ تفتیش کے ہر پہلو کا احاط کیا جا سکے۔انہوں نے بتایا کہ سیاسی رہنماوں کی جانب سے اس طرح کے قیاس آرائی پر مبنی بیانات عام لوگوں اور مخصوص طبقے میں اشتعال انگیزی، افواہ بازی ، ڈر اور خوف کا ماحول پیدا کرنے کا موجب بن رہی ہے۔ایس آئی ٹی کے چیرمین نے واضح کیا کہ اس طرح کے بیانات قانون کے خلاف ہے اور مناسب قانونی کارروائی کیلئے راہ بھی ہموار کررہے ہیں۔